حکایت نمبر:339 اچانک قبر کُھل گئی
حضرتِ سیِّدُنا ابو یوسف غَسُّوْلِی علیہ رحمۃ اللہ الولی فرماتے ہیں:” میں ملک ِ شام میں حضرت سیِّدُنا ابراہیم بن اَ دْہَم علیہ رحمۃ اللہ الاکرم کے ساتھ رہتا تھا ، ایک دن وہ میرے پاس تشریف لائے اور فرمایا: ” اے غَسُّوْلِی !آج میں نے ایک بہت عجیب وغریب بات دیکھی ۔” میں نے کہا : ”اے ابو اِسحاق(علیہ رحمۃ اللہ الرزَّاق) !آپ نے کون سی عجیب بات دیکھی ہے ؟” فرمایا : ”آج میں قبرستان میں کھڑا تھا کہ ایک قبر اچانک کھل گئی اور ایک سفید ریش شخص نمودار ہوااس کے سفید بالوں میں سرخ مہندی لگی ہوئی تھی ، اس نے مجھ سے کہا : اے ابراہیم بن اَ دْہَم علیہ رحمۃ اللہ الاکرم!اللہ ربُّ العزَّت نے مجھے آپ کی خاطر زندہ کیا ہے ،آپ مجھ سے کچھ پوچھنا چاہتے ہیں تو پوچھئے۔”
میں نے کہا : ”مَا فَعَلَ اللہُ بِکَ یعنی اللہ عَزَّوَجَلَّ نے تیرے ساتھ کیا معاملہ فرمایا۔” اس سفید ریش بزرگ نے کہا: ”میں اللہ عَزَّوَجَلَّ سے اس حال میں ملا کہ میرے اعمالِ سیِّئہ(یعنی بُرے اعمال) میرے ساتھ تھے، اللہ عَزَّوَجَلَّ نے مجھ سے فرمایا :
”میں نے تین باتوں کی وجہ سے تجھے بخش دیا: (۱)۔۔۔۔۔۔ تو مجھ سے اس حال میں ملا کہ جس سے میں محبت کرتا تھا تو نے بھی اسے محبوب رکھا(۲)۔۔۔۔۔۔ تو مجھ سے اس حال میں ملا کہ تیرے پیٹ میں شراب کا ایک قطرہ بھی نہ تھا اور(۳)۔۔۔۔۔۔ تو مجھ سے اس حال میں ملا کہ تیرے سفید بالوں میں سرخ خضاب لگا ہوا تھا اور مجھے حیا آتی ہے کہ اس شخص کو آگ کا عذاب دوں جس کے سفید بالوں میں سرخ خضاب لگا ہوا ہو۔” اتنا کہہ کر وہ بزرگ واپس قبر میں چلا گیا اور قبر بند ہوگئی ۔” حضرتِ سیِّدُنا غَسُّوْلِی علیہ رحمۃ اللہ القوی نے کہا :” اے ابو اِسحاق علیہ رحمۃ اللہ الرزّاق! کیا آپ مجھے اس قبر پر نہیں لے چلیں گے؟” فرمایا:” اے غَسُّوْلِی علیہ رحمۃ اللہ القوی! تیرا بھلا ہو! تو اللہ عَزَّوَجَلَّ کے ساتھ اپنے معاملات درست کرلے تو وہ تجھے بھی عجیب و غریب چیز یں دکھائے گا ۔”
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وسلَّم)