حکایت نمبر304: عارضی عیش وعشرت
محمد بن جَعْفَر بن یحیی بن خالد بن بَرْمَک سے منقول ہے کہ” جب میرا دادا یحیی بن خالد بن برمک قید میں تھا تو میرے والد نے اس سے پوچھا :” ابا جان! ہمیں حکومت وشان وشوکت ملی، ہمارے احکامات پر عمل کیا جاتا رہا، ہماری بڑی ٹھاٹھ باٹھ تھی، اب زمانے نے ہمیں قید کر دیا اور اُونی کپڑے پہننے تک نوبت آگئی، اس کی کیا وجہ ہے ؟”میرے دادا نے کہا: ”اے میرے بیٹے! مظلوم کی پکار رات کے اندھیرے میں بلند ہوتی رہی اور ہم اس سے غافل رہے ، لیکن علیم وخبیر پروردگار عَزَّوَجَلَّ اس سے غافل نہیں، پھر چند اشعار پڑھے۔ جن کا مفہوم کچھ اس طرح ہے:” کتنی ہی ایسی قومیں ہیں کہ ان کے صبح وشام نعمتوں اور آسائشوں میں گزرے اور زمانہ ان پر عیش وعشرت کی خوب بارش برساتا رہا، زمانہ ان سے خاموش رہا پھر جب بولا تو انہیں خون کے آنسو رُلانے لگا ۔”
اللہ عَزَّوَجَلَّ ہم سب کوا پنے حفظ وامان میں رکھے، ظالموں سے ہماری حفاظت فرمائے اور مظلوموں کا ساتھ دینے کی توفیق عطا فرمائے۔( آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم)
(میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! انسان کو ہر دم اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بے نیازی سے ڈرتے رہنا چاہے۔ گناہوں میں ہر وقت مستغرق رہنے کے باوجود اگر ہمیں ڈھیل دی جاتی رہے تو اس ڈھیل سے خوش نہیں ہونا چاہے، بلکہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی پکڑ سے ہردم لرزاں وترساں رہنا چاہے۔ بے شک اس کی پکڑ بڑی سخت ہے۔طاقت ودولت کے نشے میں آکر کسی غریب ومظلوم کی بد دعا نہیں لینی چاہے ، کسی بے گناہ پر ظلم وستم کے تیر چلانے والا ظالم وسخت دل شخص جب عذابِ الٰہی عَزَّوَجَلَّ میں گرفتار ہوتا ہے تو اس کی سب اَکڑ نکل جاتی ہے اور مظلوم کی دعا بہت جلد مقبول ہوتی ہے۔ ہر مسلمان کو چاہے کہ ظلم وستم اور تمام برے افعال سے اجتناب کر ے اور اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بے نیازی سے ہردم ڈرتا رہے کہ نہ جانے ہمارے بارے میں اللہ عَزَّوَجَلَّ کی خفیہ تدبیرکیا ہے ؟ اللہ عَزَّوَجَلَّ ہمیں اپنی دائمی رضا عطا فرمائے اور ہمارا خاتمہ بالخیر فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم)