حکایت نمبر360: آد می خرگوش کیسے بنا۔۔۔۔۔۔؟
حضرتِ سیِّدُناعثمان بن عبداللہ علیہ رحمۃ اللہ فرماتے ہیں: ”ایک شخص حضرتِ سیِّدُنا موسیٰ کلیم اللہ علٰی نبیناوعلیہ الصلٰوۃ والسلام کی خدمتِ اقدس میں رہ کر علمِ دین سیکھا کر تا تھا۔ ایک مرتبہ اس نے آپ علیہ الصلٰوۃوالسلام سے اپنے علاقے میں واپس جانے کی اجازت چاہی اور کہا:” میں جلد ہی دوبارہ حاضر ہو جاؤں گا۔” آپ علیہ السلام نے اسے اجازت عطا فر مادی۔
وہ چلا گیا اور اپنے علاقے میں لوگو ں سے کہتا پھرتا:”حضرتِ سیِّدُنا موسیٰ علیہ السلام نے یہ فرمایا،آپ علیہ السلام نے مجھے یہ بات بتائی ۔” اس طر ح کی باتیں کر کے وہ لوگو ں سے مال جمع کرتا ۔ لوگ حضرتِ سیِّدُنا موسیٰ علٰی نبینا وعلیہ الصلٰوۃ والسلام کا مقر ب سمجھ کر اس کی تعظیم کر تے اور اسے مال ودولت دیتے۔ وہ بڑا خوش ہوتا اور جگہ جگہ جاکر کہتا، ” میں نے حضرت سیِّدُنا موسیٰ علٰی نبیناوعلیہ الصلٰوۃو السلام کو یہ فرماتے ہوئے سنا ۔” الغرض! اس طر ح اس نے بہت سا مال جمع کر لیا ۔ کافی دن گزر جانے کے باوجود جب وہ حاضرِ خدمت نہ ہوا توآپ علیہ الصلٰوۃ والسلام نے لوگوں سے اس کے متعلق پوچھا لیکن کسی کو اس کی خبر نہ تھی کہ اب وہ کہاں ہے؟ ایک دن آپ علیہ السلام ایک جگہ تشریف فرما تھے کہ ایک دیہاتی گزرا جس نے رسّی سے بندھا ہوا خرگوش اپنی گردن میں لٹکا رکھا تھا ۔ آپ علیہ السلام نے اس سے پوچھا : ”اے اللہ عَزَّوَجَلَّ کے بندے! تو کہا ں سے آرہا ہے؟” عرض کی: ”فلاں گاؤں سے ۔” فرمایا: ” کیا تو فلاں شخص کو جانتا ہے جس نے مجھ سے علمِ دین سیکھا؟”
دیہاتی نے اپنی گردن میں لٹکے ہوئے خر گو ش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ”یہی وہ شخص ہے جس کے متعلق آپ علیہ السلام پوچھ رہے ہیں۔ اللہ ربُّ العزَّت نے اسے خر گوش بنادیا ہے ۔” یہ سن کر آپ علیہ اسلام نے بارگاہِ خداوندی عَزَّوَجَلَّ میں عرض کی :”اے پاک پروردگار عَزَّوَجَلَّ ! اسے اس کی اصلی حالت پرلوٹادے تا کہ میں اس سے پوچھوں کہ کس جرم کی وجہ سے اسے جانوربنادیا گیا؟”بارگاہِ خد اوندی عَزَّوَجَلَّ سے وحی نازل ہوئی :” اے موسیٰ( علیہ السلام)! جو سوال تم نے کیا ہے ،اگر یہی سوال
مقرَّب رسولوں میں سے کوئی اور بھی کرے تب بھی میں اسے اس کی اصلی حالت پر نہیں لوٹاؤں گا۔ اسے میں نے جانور اس لئے بنایاہے کہ” یہ دین کے ذریعے دنیا کی حقیر دولت طلب کیا کرتا تھا۔(نَعَوْذُ بِاللہِ مِنْ ذَالِکَ)
(یااللہ عَزَّوَجَلَّ! ہمیں اپنی ناراضگی سے محفوظ رکھ ، ہمارے گناہوں سے در گزر فرما ۔ سچی توبہ اور اس پر استقامت کی توفیق عطا فرما ۔ صرف اپنی ہی رضا کی خاطر علمِ دین سیکھنے اور دوسروں کو سکھانے کی توفیق عطا فرما ۔ ریا کاری ، حبِ مال، طلب جاہ ، اور دیگربڑے بڑے گناہوں سے ہمیں محفو ظ فرما۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم)