(7) تنگد ستی کی شکایت کرنے والے پر انفرادی کوشش
اعلیٰ حضرت عَلَیْہِ رَحمَۃُ ربِّ الْعِزَّت فرماتے ہیں:”ساداتِ کرام میں سے ایک صاحبزادے گردشِ اَیَّام کی زد میں آکر تنگ دستی میں مبتلا تھے۔ وہ میرے پاس
تشریف لاتے اور اپنے حالات سے دل برداشتہ ہوکر مُفْلِسی وغربت کی شکایت کیا کرتے ۔ایک دن جب وہ بہت ہی پریشان ومغموم تھے میں نے اُن سے کہا: ”صاحبزادے! یہ ارشاد فرمایئے کہ جس عورت کو باپ نے طلاق دے دی ہو ،کیا وہ بیٹے کے لئے حلال ہوسکتی ہے؟” انہوں نے فرمایا: ”نہیں۔” میں نے کہا:”ایک مرتبہ آ پ کے جدِّاعلیٰ امیر المؤمنین حضرت سیدنا علی المرتضٰی شیرِ خدا کَرَّمَ اللہ تَعالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیم نے تنہائی میں اپنے چہرۂ مبارکہ پر ہاتھ پھیر کر ارشاد فرمایا:” اے دنیا! کسی اور کو دھوکا دے ، میں نے تجھے ایسی طلاق دی جس میں کبھی رجعت نہیں۔” شہزادے حضور !کیا اس قول کے بعد بھی ساداتِ کرام کاغربت واَفلاس میں مبتلاء ہونا تعجب کی بات ہے !”وہ کہنے لگے: ”واللہ! آپ کی ان باتوں نے مجھے دِلی سکون بخش دیا ۔” الحمد للہ عَزَّوَجَلَّ اس کے بعدشہزادے نے کبھی بھی اپنی غربت کا شکوہ نہ کیا۔ (ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت،حصہ۱،ص۱۶۲ ملخصاَ)
مَدَنی پھول
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اِس حکایت سے ہمیں ایک مَدَنی پھول تو یہ ملا کہ کبھی بھی مشکل حالات سے گھبراکر بہت زیادہ پریشان نہیں ہونا چاہے ۔ کامیابی دنیوی مال ودولت کی کثرت میں نہیں بلکہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رضا پر راضی رہنے میں ہے۔ دوسرا مَدَنی پھول یہ ملا کہ جب بھی کسی اسلامی بھائی کی اِصلاح کی ضرورت
پڑے تو بڑی حکمتِ عملی سے اس کے مرتبہ و مقام کا لحاظ کرتے ہوئے نیکی کی دعوت دینی چاہے۔ مذکورہ حکا یت میں اعلیٰ حضرت عَلَیْہِ رَحمَۃُ ربِّ الْعِزَّت نے کتنے پیار بھرے انداز میں سَیِّدزادے پر اِنفرادی کوشش کی، کوئی ایسا لفظ بولا جس سے ان کو ندامت ہوتی نہ ہی سخت لہجہ استعمال کیا۔اللہ ربُّ العزت ہمیں بھی صحیح انداز میں نیکی کی دعوت کی دُھوم مچانے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین بجاہ ا لنبی الامین صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم
اللہ عَزّوَجَلَّ کی اعلٰی حضرت پَر رَحمت ہو اور ان کے صد قے ہماری مغفِرت ہو
اٰمین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلَّم
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی عَلٰی محمَّد