”کرم یاربّ !” کے سات حُرُوف کی نسبت سے قَے کے بارے میں 7 پَیرے
روزہ میں خود بخود کتنی ہی قَے (اُلٹی) ہوجائے(خواہ بالٹی ہی کیوں نہ بھر جائے)اِس سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔ (دُرِّمُختَار ج۳ص۳۹۲)
اگر روزہ یاد ہونے کے باوُجُود قَصْداً (یعنی جان بُوجھ کر)قَے کی اور اگر وہ مُنہ بھر ہے (مُنہ بھر کی تعریف آگے آتی ہے)تَو اب روزہ ٹوٹ جائے گا۔ (دُرِّمُختَار ج۳ص۳۹۲)
قَصْداً مُنہ بھر ہونے والی قَے سے بھی اِس صُورت میں روزہ ٹوٹے گا جبکہ قَے میں کھانا یا ( پانی )یا صَفْراء(یعنی کڑوا پانی ) یا خُون آئے ۔(اَیْضاً )
اگر قَے میں صِرف بَلْغَم نِکلا تَو روزہ نہیں ٹوٹے گا۔ ( اَیْضاًص۳۹۴)
قَصْداً قَے کی مگر تھوڑی سی آئی ،مُنہ بھر نہ آئی تَو اب بھی روزہ نہ ٹوٹا۔ (دُرِّمُختَار ج۳ص۳۹۳)
مُنہ بھر سے کم قَے ہوئی اور مُنہ ہی سے دوبارہ لوٹ گئی یا خُود ہی لَوٹا دی ، ان دونوں صورتوں میں روزہ نہیں ٹوٹے گا۔ (اَیْضاً )
مُنہ بھر قَے بِلا اِختِیار ہوگئی تَو روزہ تَو نہ ٹوٹاالبَتَّہ اگر اِس میں سے ایک چَنے کے برابر بھی واپَس لوٹا دی تَو روزہ ٹو ٹ جائے گا۔اور ایک چَنے سے کم ہو تَو روزہ نہ ٹوٹا۔ (دُرِّمُختَار ج۳ص۳۹۲)