اِعتِکاف کے 50 مَدَنی پھول

اِعتِکاف کے 50 مَدَنی پھول

رَمَضانُ الْمُبارَک کی بیس۲۰ تاریخ کو غُروبِ آفتاب سے پہلے پہلے بہ نیّتِ اِعْتِکاف مسجِد میں داخِل ہوجائیں۔اگر غُروبِ آفتاب کے بعد ایک لَمْحَہ بھی تاخِیر سے مسجِد میں داخِل ہوں گے تورَمَضانُ الْمُبارَک کے آخِری عَشَرَہ کے اِعْتِکاف کی سُنّت ادانہ ہوگی۔        
اگر غُروبِ آفتاب سے پہلے پہلے مسجِد میں بہ نیّتِ اِعْتِکاف داخِل تو
ہوگئے اور پھرفِنائے مسجِد مَثَلًااِحاطَہء مسجِد میں واقِع وُضُوخانے یا اِستِنجاء خانے میں چلے گئے اور بیسویں رَمَضان کاسُورج غروب ہوگیا تو کوئی حَرَج نہیں اِس سے اِعْتِکاف نہیں ٹوٹتا۔
استِنجاء خانے جاتے ہوئے،چلتے چلتے سلام وجواب،بات چیت کرنے کی اجازت ہے مگر اِس کیلئے ایک لمحہ بھی رُ ک گئے تو اِعْتِکاف ٹوٹ گیا۔ہاں اگر استِنجاء خانہ اِحاطہء مسجِد کے اندر ہے تو رُکنے میں حَرَج نہیں۔
اگر استِنجاء خانہ گئے لیکن کوئی پہلے سے اندر گیاہواہے تومسجِدمیں آکر انتِظارکرنا ضَروری نہیں بلکہ وہیں پر ا نتِظارکرسکتے ہیں۔
    پیشاب کرنے کے بعدمسجِدکے باہَرہی ضَرورۃًاِسْتِبْراء(اِسْ۔تِبْ۔ را ) بھی کر سکتے ہیں۔(پیشاب کرنے کے بعدجس کو یہ اِحتِمال (یعنی شک ) ہو کہ کوئی قَطرہ باقی رہ گیاہے یا پھر آئے گا، اس کیلئے اِسْتِبْراء(اِسْ۔تِبْ ۔ را) یعنی پیشاب کرنے کے بعدایساکام کرناکہ اگرکوئی قَطرہ رُکاہواہوتوگرجائے واجِب ہے۔ اِسْتِبْراء ٹہلنے سے، زمین پرزورسے پاؤں مارنے ، سیدھا پاؤں اُلٹے پاؤں پریااُلٹا پاؤں سیدھے پاؤں پررکھ کر زور کرنے ، بُلندی سے نیچے اُترنے یا نیچے سے اُوپر چڑھنے سے ، کھنکارنے یا بائیں کروٹ لیٹنے سے بھی ہوتا
ہے اور اِسْتِبْرااُس وقت تک کرے کہ دل کو اطمینان ہو جائے ٹہلنے کی مقدار بعض عُلماء نے چالیس قدم رکھی ہے مگر صحیح یہ ہے کہ جتنے میں اطمینان ہو جائے اور یہ اِسْتِبْراء کا حکم مردوں کیلئے ہے عورت ( کو اگر قطرہ رہ جانے کاشبہ ہو تو) بعد فارغ ہونے کے تھوڑی دیر وقفہ کر کے طہارت کر لے۔  (بہارشریعت حصہ ۲ ص۱۱۵) اِسْتِبْراء کرتے وَقت ضَرورۃً ڈَھیلابائیں ہاتھ سے آلہ کے سُوراخ پررکھیں۔ اِسْتِبْراء کرنے والاپیشاب کرنے والے ہی کے حکم میں ہے لہٰذا سَلام کلام وغیرہ نہ کرے اوردَورانِ اِسْتِبْراء قِبلہ کی طرف رُخ کرنا یاپیٹھ کرنا اِسی طرح حرام ہے جس طرح پیشاب یاپاخانہ کرتے وَقْت حرام ہے)
اگر مسجِدکے باہَربنے ہوئے اِستِنجاء خانے میں گندَگی وغیرہ کے سبب طبیعت گھبراتی ہوتو رَفعِ حاجت کیلئے گھرپرجانے میں کوئی حَرَج نہیں۔             ( رَدّالْمُحْتَارج ۳ ص۴۳۵)
مسجِد(کی چار دیواری) سے باہَرنکلے اوراگرکسی قرض خواہ نے روک لیا تو اِعْتِکاف ٹو ٹ جا ئیگا ۔ 
کھاناکھاتے وقت اپنا دسترخوان ضَروربچھایئے۔فرشِ مسجِد یادریاں آلودہ نہیں ہونی چاہئیں۔
مسجِدکی دیواروں یادَرْیوں وغیرہ پرہرگزمَیلے یاچکنے ہاتھ مت لگائیں ،
تھوک نہ ڈالئے اِسی طرح کان یا ناک وغیرہ سے مَیل نکال کر ان پر نہ لگایئے۔بلکہ فِنائے مسجِد کی دیوار یا فرش وغیرہ پر بھی پان کی پیک وغیرہ نہ ڈالئے ۔ مسجِد کی صفائی میں حصّہ لیجئے ہو سکے تو معتکفین ایک شاپر جیب میں رکھ لیں اور بالوں کے گچھے اور تنکے وغیرہ چنتے رہیں آپ کی ترغیب کیلئے حدیثِ پاک پیش کرتا ہوں۔ فرمانِ مصطَفٰے صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم : جو مسجِد سے اذیّت کی چیز نکالے اللہ عزوجل اُس کیلئے جنّت میں ایک گھر بنائیگا
        ( سنن ابنِ ماجہ ج۱ص۴۱۹ حدیث۷۵۷ مطبوعۃدارالمعرفۃ بیروت)
مسجِدکی دریوں کا دھاگہ اورچٹائیوں کے تنکے نَوچنے سے پرہیز کیجئے ۔ (ہرجگہ اس بات کاخیال رکھئے)
مسجد میں سُوال کرنے والے کو ہرگِز رقم وغیرہ مت دیجئے کہ مسجِد میں سُوال کرنا حرام ہے اور اُس کو دینے کی بھی اجازت نہیں۔مُجَدِّدِ اعظم اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ مسجِدکے سائِل کواگر کوئی ایک پیسہ دے دے تو اسے چاہئے کہ اس کے کفّارہ میں ستّر پیسے مزیدصَدَقہ کرے۔(یہ صَدَقہ بھی مسجِدکے سائل کونہ دے)
                 (فتاوٰی رضویہ جدید ج۱۶ص۴۱۸)
صِرف ایک پاؤں مسجِد سے باہَر نکالا تو کوئی حرج نہیں۔
دونوں ہاتھ بَمَع سر بھی اگر مسجِد سے باہَر نکال دیئے توکوئی مُضایقہ نہیں۔
بے خیالی میں مسجِد سے باہَر نکل گئے اور یاد آنے پر فوراًمسجِد کے اندر آ بھی گئے پھر بھی اعتکاف ٹوٹ چکا۔
کوئی ایسی بیماری لاحِق ہوگئی کہ مسجِدسے نکلے بِغیر علاج ممکِن نہیں تو عِلاج کیلئے باہَر تونکل سکتے ہیں مگر اِعْتِکاف ٹوٹ جائے گاالبتّہ اِعْتِکاف توڑنے کا گناہ نہ ہوگا،اُس ایک دن کی قَضاء ذِمّہ رہے گی۔
کھانا اور پینے کیلئے پانی لانے والاکوئی نہیں تولینے کیلئے باہَر نکل سکتے ہیں مگر کھائیں اور پئیں مسجد ہی میں۔
مَعاذاﷲعَزَّوَجَلَّ اگر کسی بد نصیب نے کلمہء کُفر بکا اور مُرتد ہوگیا تو اِعْتِکاف ٹوٹ گیا۔اب تجدیدِ ایمان کرے یعنی اس کلمہء کُفْر سے توبہ کرے ، کلمِہ پڑھے ، تجدیدِ بَیْعَت اوراگرشادی شدہ تھا تو تجدیدِ نکاح بھی کرے۔ اِعْتِکاف کی قَضاء نہیں کیونکہ مُرتَد ہو جانے سے سابِقہ تمام نیک اعمال برباد ہو جاتے ہیں۔
مُعْتَکِف نے مَعاذاﷲعزوجل کوئی نشہ آورچیزکھالی یاخُدا نخواستہ داڑھی جیسی پاکیزہ اورمحترم سنّت کومُونڈڈالااگرچِہ یہ دونوں کام ویسے ہی حرام ہیں اورمسجِدمیں اوربھی سخت گناہ لیکن اعتِکاف نہیں ٹوٹے گا۔
مُعْتَکِف کیلئے مسجِدمیں داڑھی کا خَط بنوانے یازُلفیں تَراشنے یا سر اور داڑھی میں تیل ڈالنے میں کوئی مُضایقہ نہیں جبکہ اپنا کپڑا وغیرہ بچھا کر پوری اِحتیاط سے یہ کام کئے جائیں۔مسجِد کی دریاں تیل سے آلود نہیں ہونی چاہئیں اور بال وغیرہ بھی اُن پر نہیں گرنے چاہئیں۔
مُعْتَکِف دینی مدرَسے کی کتابیں پڑھ سکتا ہے۔ 
رات کے وقت جِتنی دیر تک مسجِد میں بتّی جلانے کا عُرف(رواج) ہے۔اُتنی دیر تک اُس بتّی کی روشنی میں بِلاتکلُّف دینی مُطالَعَہ کیا جاسکتا ہے۔زائد بجلی استعمال کرنے کیلئے انتظامیہ سے طے کرلیجئے۔
اَخبارات چُونکہ جانداروں کی تصاویر بلکہ فلمی اشتہارات سے عُمُوماً پُر ہوتے ہیں لہٰذامسجِد میں ان کے مُطالَعے سے بچئے۔
کوئی اُچَکّا اپنے یا کسی اسلامی بھائی کے جوتے چُرا کر بھاگا تو اُس کو پکڑنے کیلئے مسجِدسے باہَر نہیں جاسکتے۔باہَر گئے تو اِعْتِکاف ٹوٹ گیا۔
مسجِداگرکئی منزِلہ ہے اور سیڑھیاں اِحاطہء مسجِد کے اندر ہی بنی ہوئی ہیں تو بِلاتکلُّف اوپر کی تمام منزِلوں بلکہ چھت پر بھی جاسکتے ہیں۔البتّہ بِلا ضَرورت مسجِدکی چھت پر چڑھنامکروہ اور بے اَدَبی ہے۔
مسجِد میں بیان کی یا نعت شریف کی کیسیٹیں سننا چاہیں تو ٹیپ
ریکارڈر میں اپنے سَیل ڈال لیجئے۔اگر مسجِدکی بجلی سے چلانا چاہیں تو بہتر یہ ہے کہ جتنی بجلی آپ نے خَرچ کی ہے اُس کا اندازہ کر کے اس سے کچھ زیادہ پیسے انتِظامیہ کے حوالے کردیجئے اور یہ بھی اِحتیاط کیجئے کہ کسی کی عبادت یاآرام میں خَلَل واقِع نہ ہو۔
مسجِد کی چھت وغیرہ اگر گر پڑی یا کسی نے زبردستی نکال دیا تو فوراً دوسری مسجِدمیں مُعتَکِف ہوجائیں اِعتِکاف صحیح ہوجائے گا۔
دَورانِ اعتِکاف حَتَّی الِامکان اپناوَقت،نَوافِل،تلاوتِ قُراٰن، ذِکْرو دُرود ، مُطالَعہء کُتُبِ اِسلامیّہ اورسُنّتیں اور دُعائیں وغیرہ سیکھنے سکھانے میں گزارئیے ۔ 
اِعتِکاف کیلئے اگرمسجِدمیں پردہ لگائیں توکم سے کم جگہ گھیریں تاکہ نَمازیوں کو پریشانی نہ ہو ۔میرے آقا اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں: اگر(مسجِد میں) چیزیں رکّھے جن سے نَماز کی جگہ رُکے تو سخت ناجائز ہے۔            (فتاویٰ رضویہ ص ۷ج ۹۷)
مسجِدکو ہر قسم کی آلُودگی اور گَرد و غُبار وغیرہ سے بچائیں۔
مسجِد میں شور و غُل،ہنسی مَذَاق وغیرہ ہرگِز نہ کریں کہ گناہ ہے۔
آپ گھر سے سُوئے مسجِد چلے تو نیکیاں کمانے مگر کہیں ایسانہ ہوکہ
گناہوں کاڈھیرلے کر پَلٹیں۔لہٰذا خبردار!مسجِد میں ہر گِزہرگِز بِلا ضَرورت کوئی لفظ منہ سے نہ نکلے ،زَبان پر مضبوط قفلِ مدینہ لگائیے۔
مُعْتَکِفِین اسلامی بھائیوں کو مسجِدمیں ضَروری اشیاء پہلے ہی سے مُہَیّاکرلینی چا ہئیں تاکہ بعدمیں کسی سے سُوال کرنے کی حاجت نہ رہے اور دوسروں سے چیزیں مانگتے رہنے کی عادت بھی اچّھی نہیں۔بعض صحابہء کرام عَلَیْھِمُ الرِّضْوَان تو سُوال سے اس قَدَر بچتے تھے کہ اگر اُن کا چابُک بھی گِرجاتا تو گھوڑے پر بیٹھے ہونے کے باوُجُود وہ کسی کو اتنا تک نہ کہتے کہ ”بھائی!یہ چابُک تو ذرا اُٹھا دینا”بلکہ خود گھوڑے سے اُتر کراُٹھا لیتے۔
دوسرے کی موجودگی میں تِلاوت کی آواز اتنی آہِستہ رکھئے کہ ُاس کے کانوں تک آواز نہ پہنچے۔
اگر آپ کی مسجِدمیں دیگر اسلامی بھائی مُعْتَکِف ہوں تو اُنکے حُقُوقِ صُحبت کاہر طرح سے لحاظ رکھئے دِیگرمُعْتَکِفِین کی خدمت کو اپنی سعادت سمجھئے،اُن کی ضَروریات پوری کرنے کی حَتَّی الِامْکان سَعْی کیجئے اور اِخلاص و ایثارکا مُظاہَرہ کرتے رہئے۔ایثار کا ثواب بے شُمارہے چُنانچِہ تاجدارِ رِسالَت،ماہِ نُبُوَّت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ بخشش
نشان ہے،”جو شخص اُس چیز کوجس کی خود اِسے حاجت ہو دوسرے کو دے دے تو اللہ عَزَّوَجَلَّ اِسے بخش دیتا ہے۔”                 (اتحاف السادۃ المتقین ج۹ص۷۷۹)
آپ جو کچھ دعائیں اور سُنّتیں جانتے ہیں دوسرے مُعْتَکِفِین کو سِکھانے کی کوشِش کیجئے کہ ثواب لُوٹنے کا ایسا سُنَہْری موقع باربار نہیں ملتا۔
اعتِکاف کے دَوران جتنا ہوسکے زیادہ سے زیادہ سنّتوں پرعمل کرنے کی کوشِش کیجئے۔مَثَلاًچٹائی اور مِٹّی کے برتن وغیرہ استعمال کیجئے۔
مَدَنی انعا مات پرعمل کرکے کارڈ پُرکیجئے اور اِس کی ہمیشہ کیلئے عادت بنایئے۔
مسجِدکے فرش،دری یا چٹائی پر سونے سے پرہیز کیجئے کہ پسینے کی بدبو اور سر کے تیل کا دھبّہ ہونے نیزاِحتِلام کی صورت میں ناپاک ہوجانے کا بھی خطرہ ہے۔ لہٰذااپنی چٹائی ضَرورساتھ لایئے ۔اس سے چٹائی پرسونے کی سنّت بھی ادا کرنے کا موقع ملے گااور مسجِد کی دریاں اور چٹائیاں بھی آلودَگی سے محفوظ رہیں گی۔
اگراپنی چٹائی مُیَسّرنہ ہوتو کم از کم اپنی چادر ہی بچھالیجئے۔
گھر ہویا مسجِد،جہاں بھی سوئیں پردہ میں پردہ کا خیال رکھیں ممکن ہو تو
پاجامے پر ایک چادر تہبند کی طرح لپیٹنے اور دوسری اوڑھنے کی عادت بنایئے کہ نیند میں بعض اوقات کپڑے پہنے ہوئے بھی سخت بے پردگی ہورہی ہوتی ہے۔
ہرگزہرگزدواسلامی بھائی ایک ہی تکیہ پریاایک ہی چادرمیں نہ سوئیں۔
اسی طرح مَحلِّ فتنہ میں کسی کی ران یاگودمیں سررکھ کرلیٹنے سے بھی پرہیزکیجئے۔
جب۲۹رَمَضانُ الْمُبارَک کوعیدُالفِطرکے چاندکی خبرسنیں یا۳۰ رَمَضان شریف کاسورج ڈوب جائے تومسجدسے ایسے نہ دوڑپڑیئے کہ جیسے قیدسے رہاہوئے، بلکہ ہونایہ چاہیے کہ رَمَضانُ الْمُبارَک کے رخصت ہونے کی خبر سنتے ہی صدمہ سے دل ڈوبنے لگے کہ آہ !محترم ماہ ہم سے جداہوگیا،خوب روروکرماہ ِرمضان کواَلوَداع کیجئے۔
تم گھرکو نہ کھینچو نہیں جاتا نہیں جاتا
میں چھوڑ کے مسجِد کو نہیں اب کہیں جاتا
اختتا مِ اعتِکاف کے وقت خوب روروکراپنی خامیوں اور کوتاہیوں اور مسجِد کی بے اَدبیوں پراللہ عَزَّوَجَلَّ سے مُعافی طَلَب کیجئے۔خوب گڑ گڑا کراپنے اور تمام عالَم کے اسلامی بھائیوں اور اسلامی بہنوں کے
اعتِکاف کی قَبولیَّت اورکُل اُمَّت کی مَغْفِرَتْ کی دعاء مانگئے۔
آپس میں ایک دوسرے سے حق تلفیاں مُعاف کروایئے۔
خُدّامِ مسجِدکوبھی ہو سکے تو تحائف دیکر راضی کیجئے ۔
انتظامیہ مسجِدکابھی تعاوُن کے سبب شکریہ اداکیجئے۔
شبِ عیدُالفِطرہوسکے توعبادت میں گزاریئے۔ورنہ کم ازکم عِشاء اور فجرکی نَمازیں باجماعت اداکیجئے توبحکمِ حدیث پوری رات کی عبادت کاثواب ملے گا۔
کوشِش کرکے نفلی اعتکاف کی نیّت سے چاندرات اُسی مسجِد میں گزاریئے جہاں سنّت اعتِکاف کیا ہے۔ حضرتِ سیِّدُناامام جلالُ الدّین سُیوطِی شافعِی رحمۃ اﷲ تعالیٰ علیہ نقل فرماتے ہیں کہ سیِّدُناابراہیم بن اَدھم رحمۃاﷲتعالیٰ علیہ نے فرمایا”کہ بُزُرْگا نِ دین رَحِمَھُمُ اللہُ المبین ا س بات کو پسند فرماتے تھے کہ (عیدُ الفطر کی ) رات (مسجدہی)میں گزاریں تاکہ وہیں سے ان کے دن (یعنی عید کے مبارک دن ) کی ابتِداء ہو۔” سیِّدُناامام مالِک رضی اﷲتعالیٰ عنہ بُزُرگان ِدین رَحِمَھُمُ اللہُ المبین کایہ معمو ل نَقْل فرماتے ہیں کہ وہ چاندرات کواپنے گھروں کونہیں لوٹتے تھے جب تک کہ لوگوں کےساتھ عیدکی نَمازادانہ کرلیتے۔
(الدرالمنثورج۱ص۴۸۸)
عیدکی مقدّس ساعتیں بازاروں کے اندرخریداریوں میں گزارنے سے پر ہیز کیجئے۔ اسی طرح عیدکے یوم سعید کو بھی مَعاذاﷲعَزَّوَجَلَّ مخلوط تفریح گا ہوں، سنیماگھروں اورڈِرامہ گاہوں میں گزارکریومِ وعیدنہ بنایئے ۔
Exit mobile version