(5) طالبِ علم پر اِنفرادی کوشش
حضرتِ مولانا نُور محمد علیہ رحمۃُاللہِ الصَّمَد اور حضرت مولانا سیِّد قَنَاعت علی علیہ رحمۃُاللہِ القَوِی یہ دونوں حضرات،مجددِ دین وملت، اعلیٰ حضرت عَلَیْہِ رَحمَۃُ ربِّ الْعِزَّت جیسے سچے عاشقِ رسول کی صحبتِ بابرکت میں رہ کر علمِ دین کی دولتِ بے بہا حاصل کر رہے تھے ۔ ایک مرتبہ مولانا نور محمد رحمۃاللہ علیہ نے سید صاحب کا نام لے کر اس طرح پکارا :” قناعت علی ، قناعت علی ! ” جب سیِّدُالسَّادات علیہ الصلوٰۃ والسلام کے عاشقِ صادِق کے کانوں میں یہ آواز پڑی تو گوارانہ کیا کہ خاندانِ رسول کے شہزادے کو اس طرح نام لے کر پکارا جائے ۔ فوراََ مولانانُور محمد صاحب کوبلوایا اوراِنفرادی کوشش کرتے ہوئے فرمایا: ”کیاسیِّد زادوں کو اس طرح پکارتے ہیں ! کبھی مجھے بھی اس طرح پکارتے ہوئے سنا؟ (یعنی میں تو استاذ ہوں پھر بھی کبھی ایسا انداز اختیار نہیں کیا)”
یہ سن کرمولانانورمحمد صاحب بہت شرمندہ ہوئے اور ندامت سے نگاہیں جھکا لیں ۔ اعلیٰ حضرت عَلَیْہِ رَحمَۃُ ربِّ الْعِزَّت نے فرمایا: ”جائيے ! آئندہ خیال رکھئے گا۔” (حیاتِ اعلیٰ حضرت،ج۱،ص۱۸۳)
اللہ عَزّوَجَلَّ کی اعلٰی حضرت پَر رَحمت ہو اور ان کے صد قے ہماری مغفِرت ہو
اٰمین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلَّم
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی عَلٰی محمَّد