(3) طَبِیب پر اِنفرادی کوشش
صدرالشریعہ بدرالطریقہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد ا مجد علی اعظمی علیہ رحمۃاللہ القوی نے علومِ دینیہ کی تکمیل کے بعد کچھ عرصہ تدریس فرمائی۔پھر بعض
وجوہات کی بنا پر تدریس چھوڑ کر مَطَب(یعنی کلینک) شروع کر دیا (کیونکہ آپ حکیم بھی تھے)۔ذریعۂ مَعَاش سے مطمئن ہوکر جُمادَی الاُولیٰ ۱۳۲۹ھ میں آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کسی کام سے” لکھنؤ ”تشریف لے گئے۔وہاں سے اپنے اُستاذِ محترم حضرت مولاناشاہ وَصِی احمد مُحَدِّث سُورتی علیہ رحمۃ اللہ القوی کی خدمت میں ”پیلی بھیت” حاضر ہوئے ۔ حضرت محدث سورتی علیہ رحمۃ اللہ القوی کو جب معلوم ہوا کہ ان کا ہونہار شاگرد تدریس چھوڑکر مطب میں مشغول ہوگیا ہے تو انہیں بے حد افسوس ہوا۔چُونکہ صدرُ الشَّریعہ علیہ رحمۃُ ر بِّ الورٰی کا ارادہ بریلی شریف حاضِر ہونے کا بھی تھا چُنانچِہ بریلی شریف جاتے وقت مُحدِّث سُورَتی علیہ رحمۃ اللہ القوی نے ایک خط اِس مضمون کا اعلیٰ حضرت عَلَیْہِ رَحمَۃُ ربِّ الْعِزَّت کی خدمت میں تحریر فرمادیا تھا کہ” جس طرح ممکن ہو آپ اِن (یعنی صدرُ الشریعہ ، بدرالطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ الغنی) کو خدمتِ دین وعلمِ دین کی طرف مُتوجِّہ کیجئے۔”
جب اعلیٰ حضرت عَلَیْہِ رَحمَۃُ ربِّ الْعِزَّت کے درِ دولت پر حاضِری ہوئی توآپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نہایت لطف وکرم سے پیش آئے اور دریافت فرمایا:مولانا کیا کرتے ہیں؟میں نے عرض کی: مَطَب کرتا ہوں ۔اعلیٰ حضرت عَلَیْہِ رَحمَۃُ ربِّ الْعِزَّت نے فرمایا :”مطب بھی اچھا کام ہے ،اَلْعِلْمُ عِلْمَانِ عِلْمُ الْاَدْیَانِ وَعِلْمُ الْاَبْدَان (یعنی علم دو ہیں؛علمِ دین اور علمِ طبّ )، مگر مطب کرنے میں یہ خرابی ہے کہ صبح صبح قارُورہ (یعنی پیشاب)دیکھنا پڑتا ہے۔”ولی کامل کے لبہائے مبارکہ سے نکلا ہوا یہ جملہ اپنے اندر
ایسی رُوحانیت لئے ہوئے تھا کہ صدر الشریعہ رحمۃاللہ تعالی ٰ علیہ کے دل سے طِبابَت(یعنی علاج معالجے کے پیشے) کاخیال جاتارہا۔ پھرمطب چھوڑااوراعلیٰ حضرت عَلَیْہِ رَحمَۃُ ربِّ الْعِزَّت جیسے عظیم رُوحانی طبیب کی زیر نگرانی بریلی شریف ہی میں رہ کر دینی کاموں میں مصروف ہوگئے اور علمِ دین کی اِشاعت کے ذریعے لوگوں کا رُوحانی علاج کرنے لگے ۔
لئے بیٹھا تھا عشقِ مصطفےٰ کی آگ سینے میں
ولایت کا جبیں پر نقش ، دل میں نو ر وحد ت کا
(تذکرۂ صدر الشریعہ، ص ۱۲،مُلخصًّا)
مَدَنی پھول
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اعلیٰ حضرت عَلَیْہِ رَحمَۃُ ربِّ الْعِزَّت کی اِنفرادی کوشش کے نتیجے میں دوبارہ علمِ دین کے شعبے سے وابستہ ہونے والے صدر الشریعہ علیہ رحمۃُ ربِّ الوَرٰی وہی ہستی ہیں جنہوں نے مسلمانانِ پاک وہند کو اُردو زبان میں ”بہارِ شریعت ”جیسا علمی خزانہ عطا کیا ۔”بہارِ شریعت ” فقۂ حنفی کا بہترین اِنسائیکلوپِیڈیا (یعنی معلوماتی مجموعہ)ہے ۔ شیخِ طریقت ،امیر اہلسنّت ، بانیئ دعوت اسلامی حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّار قادِری رضوی دامت برکاتہم العا لیہ اِس کتاب کی اہمیت کے پیش نظر اپنے تمام مُرِیدِین و متعلقین کوبہار شریعت پڑھنے کی ترغیب دلاتے ہوئے ”مَدَنی انعامات” کے 70 ویں اور72 ویں مدنی انعام
میں ارشاد فرماتے ہیں : ”کیا آپ نے اس سال کم ازکم ایک مرتبہ بہار شریعت حصہ 9 سے مُرْتَد کا بیان ، حصہ 2 سے نَجَاستوں کا بیان اور کپڑے پا ک کرنے کا طریقہ، حصہ 16سے خرید و فروخت کا بیان ، والدین کے حقوق کابیان(اگرشادی شدہ ہیں تو ) حصہ7سے مُحَرَّمات کا بیان اور حُقُوقُ الزَّوْجَیْن ،حصہ8 سے بچوں کی پَرْوَرِش کا بیان، طلاق کا بیان ،ظِہار کا بیان اور طلاقِ کِنایہ کا بیان پڑ ھ لیا یا سن لیا ہے؟ کیاآپ نے بہارِ شریعت یانماز کے اَحکام (رسائل عطاریہ حصہ اوّل) سے پڑھ یا سن کر اپنے وضو، غسل اور نماز دُرُست کرکے کسی سُنّی عالِم یا ذمہ دار مبلغ کو سنا دیئے ہیں ؟”
الحمدللہ عَزَّوَجَلَّ دعوتِ اسلامی کے علمی وتحقیقی شعبے کی مجلس المدینۃ العلمیۃ نے بہارِ شریعت کی تخریج وتسہیل وحواشی کا کام شروع کر رکھا ہے ۔تادمِ تحریر اس کی جِلد اوّل(حصہ1 تا6 )،حصہ7،8،9،16 مکتبۃ المدینہ سے چھپ کر منظرِ عام پر آچکے ہيں ۔ مکتبۃالمدینہ کی کسی بھی شاخ سے ہدیۃََ طلب فرمائیں۔ یا اللہ عَزَّوَجَلَّ ہمیں بھی اولیاء کرام رحمہم اللہ تعالیٰ کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق عطافرما،علمِ نافِع اور عملِ صالِح کی دولت سے مالامال فرما ، تادمِ آخر دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول میں اِستقامت عطا فرما۔ اٰمین بجاہ ا لنبی الامین صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم
اللہ عَزّوَجَلَّ کی اعلٰی حضرت پَر رَحمت ہو اور ان کے صد قے ہماری مغفِرت ہو
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی عَلٰی محمَّد