”واہ کیا بات ہے ماہِ رمضان کی ”کے اکیس حُرُوف کی نسبت سے روزہ نہ توڑنے والی چیزوں کے متعلق 21 پَیرے
بُھول کر کھایا،پِیا یا جِماع کیا روزہ فاسِد نہ ہوا،خواہ وہ روزہ فَرض ہو یا نَفْل۔ (دُرِّمُخْتار ،رَدُّ المحتار ج۳ص۳۶۵)
کِسی روزہ دار کو اِن اَفعال میں دیکھیں تَو یاد دِلانا واجِب ہے۔ہاں اگر روزہ دار بَہُت ہی کمزور ہو کہ یاد دِلانے پر وہ کھانا چھوڑدے گا جس کی وجہ سے کمزوری اِتنی بڑھ جائے گی کہ اِس کیلئے روزہ رکھنا ہی دُشوار ہوجائے گااور اگر کھالے گا تَو روزہ بھی اچھّی طرح پُورا کرلے گا اور دیگر عِبادَتیں بھی بَخوبی اداکرسکے گا(اور چُونکہ بُھول کر کھاپی رہا ہے اِس لئے
اِس کا روزہ تَو ہو ہی جائے گا) لہٰذا اِس صُورت میں یاد نہ دِلانا ہی بِہتر ہے۔ بَعْض مَشائخِ کِرام (رحِمَھُمُ اللہُ تعالیٰ)فرماتے ہیں:”جو ان کو دیکھے تو یاد دِلادے اور بُوڑھے کو دیکھے تَو یاد نہ دِلانے میں حَرَج نہیں۔”مگر یہ حُکم اکثر کے لِحاظ سے ہے کیونکہ جَوان اکثر قَوی (یعنی طاقتور ) ہوتے ہیں اور بوڑھے اکثر کمزور ۔چُنانچِہ اَصل حُکم یِہی ہے کہ جَوانی اور بڑھاپے کو کوئی دَخل نہیں،بلکہ قوّت وضُعف (یعنی طاقت اور کمزوری) کا لِحاظ ہے لہٰذا اگر جوان اِس قَدَر کمزور ہوتَو یاد نہ دِلانے میں حَرَج نہیں اور بوڑھا قَوی (یعنی طاقتور ) ہو تو یاد دِلانا واجِب ہے۔ ( رَدُّالْمُحتَارج۳ص۳۶۵)
روزہ یاد ہونے کے باوُجود بھی مکھّی یا غُبار یا دُھواں حَلْق میں چلے جانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا ۔خواہ غُبار آٹے کا ہو جَو چَکّی پیسنے یا آٹا چھاننے میں اُڑتا ہے یاغَلّہ کا غُبار ہویا ہَوا سے خاک اُڑی یاجانور وں کے کُھر یا ٹاپ سے۔ (دُرِّمُخْتار رَدُّالْمُحتَار ج۳ص۳۶۶)
اسی طرح بس یا کا ر کا دُھواں یا اُن سے غُبار اُڑ کر حَلْق میں پَہُنچا اگر چِہ روزہ دار ہونایا د تھا،روزہ نہیں جائے گا۔
اگر بتّی سُلَگ رہی ہے اوراُس کا دُھواں ناک میں گیا تَو روزہ نہیں ٹوٹے گا ۔ ہاں اگر لُوبان یا اگر بتّی سُلگ رہی ہو اور روزہ یاد ہونے کے باوُجُود مُنہ قریب لے جاکر اُس کا دُھواں ناک سے کھینچا تَوروزہ فاسِد ہوجائیگا۔
(رَدُّالْمُحتَار ج۳ص۳۶۶)
بھری سِینگی ۱؎ لگوائی یا تیل یا سُرمہ لگایا تَو روزہ نہ گیا اگرچِہ تیل یا سُرمہ کا مزہ حَلْق میں محسوس ہوتا ہو بلکہ تُھوک میں سُرمہ کا رنگ بھی دکھائی دیتا ہو جب بھی روزہ نہیں ٹوٹتا۔ (الجَوْہَرَۃ النیرۃ ج۱ص۱۷۹)
غُسُل کیا اور پانی کی خنکی (یعنی ٹھنڈک )اندر مَحسوس ہوئی جب بھی روزہ نہیں ٹوٹا۔ (عالمگیری ج۱ص۲۳۰)
کُلّی کی اور پانی بِالکل پھینک دیا صِرف کچھ تَری مُنہ میں باقی رہ گئی تھی تُھوک کے ساتھ اِسے نِگل لیا،روزہ نہیں ٹوٹا۔
(رَدُّالْمُحتَار ج۳ص۳۶۷)
دوا کُوٹی اور حَلْق میں اِس کا مزہ محسُوس ہوا روز ہ نہیں ٹوٹا۔ (اَیْضاً)
کان میں پانی چلاگیا جب بھی روزہ نہیں ٹوٹا۔بلکہ خود پانی ڈالا جب بھی نہ ٹوٹا۔
(دُرِّمُخْتار ج۳ص۳۶۷)
تِنکے سے کان کُھجایا اور اُس پر کان کا مَیل لگ گیا پھر وُہی مَیل لگاہُوا تِنکا کان میں ڈالا اگرچِہ چند بار ایسا کیا ہوجب بھی روزہ نہ ٹوٹا۔ (اَیضاً)
دانت یا مُنہ میں خَفِیف (یعنی معمولی )چیز بے معلوم سی رہ گئی کہ لُعاب کےساتھ خود ہی اُترجائے گی اور وہ اُترگئی ،روزہ نہیں ٹوٹا۔ (اَیْضاً)
دانتوں سے خُون نِکل کر حَلْق تک پَہُنچا مگر حَلْق سے نیچے نہ اُترا تَو روزہ نہ گیا۔ (فتح القدیر ج۲ص۲۵۸)
مَکھّی حَلْق میں چلی گئی روزہ نہ گیا اور قَصْداً (یعنی جا ن بو جھ کر) نِگلی تَو چلاگیا۔ (عالمگیری ج۱ص۲۰۳)
بُھولے سے کھانا کھارہے تھے ،یا دآتے ہی لُقمہ پھینک دیا یا پانی پی رہے تھے یاد آتے ہی مُنہ کا پانی پھینک دیا تَو روزہ نہ گیا ۔اگر مُنہ میں کا لُقمہ یا پانی یادآنے کے باوُجُود نِگل گئے تو روزہ گیا۔ (اَیْضاً)
صُبحِ صادِق سے پہلے کھایا پی رہے تھے اور صُبح ہوتے ہی(یعنی سَحَری کا وَقتخَتْم ہوتے ہی)مُنہ میں کا سب کچھ اُگل دیا تَو روزہ نہ گیا،اور اگر نِگل لیا تو جاتا رہا۔ (عالمگیری ج۱ص۲۰۳)
غِیبت کی تَو روزہ نہ گیا۔ (دُرِّمُخْتارج۳ص۳۶۲)
اگر چِہ غِیبت سَخت کبیرہ
گُناہ ہے۔ قُرآنِ مجید میں غِیبت کرنے کی نِسْبت فرمایا،”جیسے اپنے مُردہ بھائی کا گوشت کھانا۔”اور حدیثِ پاک میں فرمایا، ”غِیبت زِنا سے بھی سخت تَر ہے۔” (الترغیب والترہیب ج۳ص۳۳۱حدیث۲۴ ) غِیبت کی وجہ سے روزہ کی نورانیَّت جاتی رہتی ہے ۔ (بہارِشریعت حصّہ ۵ص۶۱۱)
جَنَابَت (یعنی غُسل فَرْ ض ہونے)کی حالت میں صُبح کی بلکہ اگرچِہ سارے دِن جُنُب (یعنی بے غُسل) رہا روزہ نہ گیا ۔(دُرِّمُخْتار ج ۳ ص ۳۷۲)مگر اتنی دیر تک قَصْداً (یعنی جان بُوجھ کر)غُسل نہ کرنا کہ نَماز قَضاء ہوجائے گُناہ وحرام ہے ۔ حدیثِ شریف میں فرمایا،جس گھر میں جُنُب ہو اُس میں رَحمت کے فِرِشتے نہیں آتے۔” (بہارِشریعت حصّہ ۵ ص۱۱۶)
تِل یا تِل کے برابرکوئی چیز چَبائی اور تُھوک کے ساتھ حَلْق سے اُتر گئی تَو روزہ نہ گیا مگر جب کہ اُس کا مزہ حَلْق میں مَحسُوس ہوتا ہوتو روزہ جاتا رہا۔ (فتح القدیر ج۲ص۲۵۹)
تُھوک یا بَلْغَم مُنہ میں آیا پھر اُسے نِگل گئے تَو روزہ نہ گیا۔ (رَدُّالْمُحتَارج۳ص۳۷۳)
اِسی طرح ناک میں رِینٹھ جمع ہوگئی ،سانس کے ذَرِیعے کھینچ کر نِگل جانے سے بھی روزہ نہیں جاتا۔ (اَیْضاً)
؎۱ یہ درد کے علاج کا ایک مخصوص طریقہ ہے جس میں سوراخ کیا ہوا سینگ درد کی جگہ رکھ کر منہ کے ذریعے جسم کی گرمی کھینچتے ہیں۔