📚 *انٹرویو ایونٹ -ادبی کہکشاں (2018)* 📚 انٹرویو نمبر 1

*کہکشاں کے ادبی سفر میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اور ایک دوسرے سے تهوڑے آگاہ بهی  ہوں*
*اختلاف عمل  ہی  کہکشاں کی خوبصورتی ہے. ہم جانتے ہیں کہ ہر ایک شاعر و قلمکار کے زبان و بیان، ذکر و فکر میں اختلاف ہے.*
*اختلاف رائے ، سچ تو یہ ہے کہ ،بہت مبارک چیز ہے. اگر ساری دنیا کے انسان ایک ہی طرح کی بات سوچنے لگیں… ایک ہی طرح کی پسند رکهنے لگیں تو شخصیت سے انفرادیت جاتی رہے گی، دوسرا اخلاقی نقصان یہ ہو گا انسان آپس  میں لڑ پڑیں گے اور ہر پسند آنے والی شئے پر اپنی ملکیت اور حق سمجهنے لگیں گے….*
*ماہرین نفسیاتی ڈاکڑ کاکہنا ہے "ہر شخص خود اپنی ذات میں…..  اپنی سوچوں کا بادشاہ ہوتا ہے،” یہ فطرت کا تقاضا ہے کہ وہ چاہتا ہے کہ ہر زبان پر اس کا تذکرہ ہو، ہر  سوچ  اس کی بادشاہت کو تسلیم کرے…  سو ہم نے ایک دوسرے سے متعارف ہونے  کے لیے کہکشاں میں مکالمہ یعنی انٹرویوز کا ایک دلچسپ  سلسلے کا آغاز کیا ہے*
*معتبر شاعر محترم قاسمی صاحب میزان-ادب میں  اپنی  متانت کی وجہ کر  الگ ہی شناخت رکهتے ہیں….* *آئیے  کچه دیر ان سے گفتگو کریں….*
*ہم  جانتے  یہ سوالات زہن-جلدید کا پوری طرح احاطہ نہیں کر پا رہے ہیں لیکن پهر بهی تسلی بخش ہیں…  .!!!*📚 *انٹرویو ایونٹ -ادبی کہکشاں (2018)* 📚انٹرویو نمبر  1*******************************1: سب سے پہلے تو آپ اپنا نام ….قلمی نام بتائیں اور یہ بهی کہ یہ نام آپ نے کیوں رکها؟*
⚪ جواب:- میرا نام منصور عالم قاسمی ، قلمی نام منصور قاسمی ہے ۔۔نام میرے مرحوم والد محترم جناب محمد یونس صاحب کا منتخب کردہ ہے ۔وجہ معلوم نہیں ۔*2: آپ نے لکهنے کا آغاز کس سن میں کیا؟آپ کی پہلی تحریر کیا تهی؟*
⚪جواب:1996 میں پہلا افسانہ ”اشکہائے غم ،، لکھا جو ماہنامہ خاتون مشرق دہلی  ماہ دسمبر میں شائع ہوا ، لیکن  تین افسانے کے بعد یہ سلسلہ منقطع ہو گیا، سن 2000 میں شاعری شروع کی لیکن گردش حالات نے اس کو بھی چندماہ کے اندر روک دیا ۔2014 سے اب باضابطہ لکھ رہا ہوں ۔ *3: اپنے ادبی سفر کے کارنامے یا کوئی دل چسپ واقعہ سنائیں؟*
⚪جواب:- مولانا و قاضی مجاہد الاسلام قاسمی رح جب آل انڈیا مسلم پرسنل بورڈ کے صدر منتخب ہوئے  تو میں نے ایک قصیدہ لکھا ،جو امارت شرعیہ پٹنہ میں ان کےاستقبالیہ پروگرام میں پیش کیا۔۔۔انہوں نے فرمایا : بیٹا ! کسی سے اصلاح کرائی ہے ؟ میں نے نفی میں جواب دیا ۔چنانچہ انہوں نے پدم شری ڈاکٹر کلیم عاجز صاحب رح کو خط لکھا اور مجھے دے کر بھیجا۔۔ عاجز صاحب نے اس قصیدے کی فورا اصلاح فرمادی ۔ یہ میرے لئے سب سے خوش گوار لمحہ تھا ۔*4:آپ کو  اردو ادب کی کون سی صنف پسند ہے؟اور آپ کس صنف پر اچها لکھ سکتے/سکتی ہیں؟*
⚪ جواب:- نعت، غزل اور نظم ۔۔۔۔ غزل اور سیاسی و دینی مضامین ٹھیک ٹھاک لکھ سکتا ہوں۔ *5: اپنی لکهی ہوئی کوئی تخلیق جو آپ کو پسند ہو؟*
⚪جواب:- ایک غزل ہے بجلیوں کو یہ لگتا تھا ڈر جاؤں گا
زد میں آؤں گا ان کی تو مر جاؤں گامیں ہرا پیڑ طوفاں سے لڑتا ہوا
خشک پتوں سا کیسے بکھر جاؤں گا سوچ لے چھوڑ کر ہاتھ میرا بھلا
تم کدھر جاؤ گے میں تو گھر جاؤں گا مت مرے ضبط کا امتحاں اور لو
کھل گئے لب تو حد سے گزر جاؤں گامیں مسافر ہوں ایسا کہ جانے کہاں
چلتے چلتے سر رہ ٹھہر جاؤں گااس کے علاوہ کئی غزلیں اور مضامین بھی ہیں۔*6: کوئی ایسی تحریر جو آپ لکهنا چاہتے/چاہتی ہوں؟*
⚪ جواب:-  سعودی عرب  کے بنگلہ دیشی صفائی ملازمین  پر ایک ناولٹ لکھنے کا ارادہ ہے ۔*7: آپ کی مصروفیت کیا ہیں؟کیا آپ ان مصروفیات سے مطمئن ہیں؟*
⚪ جواب:- درس و تدرس ، صحافت ،شاعری ۔۔۔الحمد للہ  میں بالکل  مطمئن ہوں ۔*8: آپ کا پسندیدہ رنگ، موسم، پهول اور خوشبو؟*
⚪جواب:- بہار کا موسم ، گیندا پھول اور چمیلی کی خوشبو *9 آپ لکهنے کے لئے کس طرح کا ماحول پسند کرتے/کرتی ہیں؟*
⚪جواب :- مکمل تنہائی *10: کیا آپ اپنی نجی زندگی کے بارے میں کچھ بتانا پسند کریں گے/گی؟*
⚪جواب:- والد صاحب نے سرکاری ملازمت ملنے کے باوجود نہیں کی اور سبزی فروشی کا پیشہ اختیار کر لیا تھا۔۔چنانچہ عسیری میں زندگی کٹی۔ غربت کی وجہ سے ہی کئی رشتے ٹوٹے ،کئی رشتے چھوٹے ، لیکن آج  وہی توڑنے اور چھوڑنے لوگ مجھ سے ملنے کے لۓ  وقت مانگتے ہیں،قرض مانگتے ہیں  ۔۔۔کیوں کہ آج ان سے زیادہ میرے پاس پیسے ہیں ،اچھا گھر ہے ۔
فللہ الحمدسر اپنا جھکاتے ہیں وہی اب مرے آگے
جو مجھ کو کبھی صاحب دستار نہ سمجھے *11:  آپ کی کوئی تصنیف  ہے؟ انٹر نیٹ پر آپ کی تخلیق کسی فورم یا ویب پر دستیاب ہو سکتی ہے؟*
⚪جواب:- کوئی تصنیف نہیں ہے ۔ لیکن انٹر نیٹ پر میرےبہت سارے علمی ، ادبی اور سیاسی مضامین اور غزلیں ہیں ۔ بصیرت آن لائن ، سٹار نیوز ، مضامین ڈاٹ کام، ڈیلی آفتاب پاکستان  یونیورسل اردو پوسٹ شارجہ اور دیگر ویب سائٹ میں مل سکتے ہیں ۔ *12: آپ کی تخلیق ہندوستان کے  کن رسائل و اخبارات میں شائع ہو چکی ہے ؟ پہلی تحریر کب اور کہاں شائع ہوئی ؟*
⚪جواب: ماہنامہ ندائے دارالعلوم دیوبند ۔۔۔روزنامہ انقلاب دہلی /پٹنہ  ، قومی تنظیم  پٹنہ / رانچی  ، پندار پٹنہ ، متاع آخرت کانپور، منصف حیدرآباد، اردو نیوز ،اردو ٹائمز ممبئی ،اخبار مشرق کلکتہ / رانچی پاسبان بنگلور،  وغیرہ
پہلا افسانہ خاتون مشرق ماہ دسمبر 1996 میں شائع ہوا تھا ۔۔ *13: آپ کے پسندیدہ شاعر،ادیب یا شخصیت؟*
⚪جواب:- ماضی قریب میں ڈاکٹر کلیم عاجز ، قاضی مجاہدالاسلام قاسمی ان کے علاوہ مولانا ابوالکلام آزاد اور اشفاق احمد    *14: اردو ادب کے حوالے سے آپ کس حد تک مطمئن ہیں؟*
⚪جواب:- اردو ادب میں بے لوث خدمت کرنے والے خال خال نظر آرہے ہیں ، ہر شخص شہرت کا خواہاں ہے ،مگر شہرت انہیں مل رہی ہے جن کو ادب سے مطلق واقفیت نہیں ہوتی ہے اور اس کے ذمہ دار خود ادب کی روٹی سیکنے والے افراد ہیں۔۔ *15: آپ جو لکهتے ہیں کیا اس سے مطمئن ہیں؟…..کیا آپ، کبهی  لکهنا  چهوڑ سکتے/سکتی ہیں؟*
⚪جواب:- جی مطمئن ہوں۔ جس دن اطمینان قلب نہیں ہوگا ،اس دن لکھنا چھوڑ دوں گا ۔۔۔ *16: آپ لکهنے کے لئے کس چیز کا استعمال کرتے/کرتی ہیں؟ قلم کاغذ یا موبائل…؟؟؟*
⚪جواب:- مسودہ کے لۓ پہلے قلم کاغذ ، اس کے بعد مبیضہ کے لۓ اکثر لیپ ٹاپ اور کبھی کبھی موبائل *17: اپنے مذہب کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟*
⚪جواب:- اسلام ایک مکمل مذہب ہے ۔۔اسی میں ہدایت ہے ۔ اس سے اعلی و ارفع کوئی مذہب نہیں ۔ یہی میرا ایمان و عقیدہ ہے ۔*18: آج جو ہندوستان کے حالات ہیں اس کے بارے میں کچھ کہنا چاہیں گے/گی؟*
⚪جواب:- ہندوستان کے حالات ناگفتہ بہ ہوتے جارہے ہیں ، بالخصوص اقلیتی طبقات کے لۓ۔۔۔ بھگوا طاقتوں نے انتظامیہ ،مقننہ ،عدلیہ اور میڈیا جمہوریت کے چاروں ستونوں پر خونی پنجے گاڑ دیئے ہیں۔۔ *19:  ادبی کہکشاں میں شامل ہو کر آپ کو کیسا لگا؟ اس گروپ کی   کوئی ایسی شخصیت جس نے آپ کو متاثر کیا ہو؟*
⚪جواب:- بہت اچھا لگا ، اس کی انفرادیت یہ ہے کہ الٹی سیدھی پوسٹ نہیں ۔۔اور پوسٹ کردہ نثر و نظم پر عمدہ گفتگودانش اثری صاحب نے متاثر کیا ۔*20: اپنے قاری کے لئے کوئی پیغام؟*
⚪جواب:-
کوئی بھی کام کریں، کچھ بھی لکھیں  ،اخلاص کا دامن نہ چھوڑیں۔۔مخلصین کو اللہ عزت بھی دیتا ہے اور شہرت بھی دیتا ہے ۔

Exit mobile version