(20) اِصلاحی مکتوب
شبِ بَرَاءَ ت قریب ہے، اِس رات تمام بندوں کے اَعمال حضرتِ عزّت عزَّوَجلَّ میں پیش ہوتے ہیں۔مولا عزَّوَجلَّ بطفیلِ حضُورِ پُر نور ،شافِعِ یومُ النُّشور ، علیہ افضل الصّلٰوۃ ُ والسَّلام مسلمانوں کے ذُنوب ( گناہ )مُعاف فرماتا ہے مگر چند ان میں وہ دو مسلمان جو باہَم دُنیوی وجہ سے رَنَجش رکھتے ہیں فرماتا ہے،اِن کورہنے دو جب تک آپَس میں صُلْح نہ کرلیں۔ایک دوسرے کے حُقُوق ادا کردیں یا مُعاف کرالیں کہ بِاِذنِہٖ تَعَالیٰ حُقُوقُ الْعِباد سے صَحَائفِ اَعمال(یعنی اعمالنامے) خالی ہو کر بارگاہِ عزّت عزَّوَجلَّ میں پیش ہوں۔حُقُوقِ مولیٰ تعالیٰ کے لئے توبۂ صادِقہ کافی ہے۔ التَّائِبُ مِنَ الذَّنْبِ کَمَنْ لَّا ذَنبَ لَہ ،(یعنی گناہ سے توبہ کرنے والا ایسا ہے جیسے اُس نے
گناہ کیا ہی نہیں۔ (ابن ماجہ،کتاب الزھد،الحدیث ۴۲۵۰،ج۴،ص۴۹۱،دارالمعرفۃ بیروت)) ایسی حالت میں بِاِذنِہٖ تَعَالیٰ ضَرور اِس شب میں اُمّیدِ مغفِرت تامّہ (تامْ۔مَہْ)ہے بشرطِ صِحّتِ عقیدہ۔ وَھُوَ الْغَفُوْرُالرَّحِیْم۔
یہ سنّتِ مُصالَحَتِ اِخوان(یعنی بھائیوں میں صُلْح کروانا)ومعافئ حُقُوق بِحَمْدِہٖ تعالیٰ یہاں سالہائے دراز سے جاری ہے۔ اُمّیدہے کہ آپ بھی وہاں کے مسلمانوں میں اِجْراء کرکے مَنْ سَنَّ فِیْ الْاِسْلامِ سُنَّۃً حَسَنَۃً کَانَ لَہٗ اَجْرُھَا وَمِثْلُ اَجْرِمَنْ عَمِلَ بِھَا اِلٰی یَوْمِ الْقِیٰمَۃِ لَایَنْقُصُ مِنْ اُجُوْرِ ہِمْ شَیْئًا (یعنی جو اسلام میں اچّھی راہ نکالے اُس کیلئے اِس کا ثواب ہے اور قِیامت تک جو اس پر عمل کریں ان سب کا ثواب ہمیشہ اسکے نامۂ اعمال میں لکھا جائے بِغیر اس کے کہ ان کے ثوابوں میں کچھ کمی آئے ۔ (المعجم الاوسط للطبرانی،الحدیث ۸۹۴۶،ج۶،ص۳۳۱ دارابن حزم) کے مِصداق۔اور اِس فقیر کیلئے عَفْو وعافِیَّتِ دارَین کی دُعا فرمائیں۔ فقیر آپ کے لئے دُعا کرتا ہے اور کریگا۔ (ان شاءَ اللہ عزَّوَجلَّ) سب مسلمانوں کو سمجھادیا جائے کہ وَہاں نہ خالی زَبان دیکھی جاتی ہے نہ نِفاق پسند ہے۔صُلْحْ ومُعافی سب سچّے دل سے ہو۔وَالسلام
فقیر احمد رضا قادِری از بریلی(فیضانِ سنّت ،جلد اوّل، ص۱۳۸۲)
کے مِصداق۔اور اِس فقیر کیلئے عَفْو وعافِیَّتِ دارَین کی دُعا فرمائیں۔ فقیر آپ کے لئے دُعا کرتا ہے اور کریگا۔ (ان شاءَ اللہ عزَّوَجلَّ) سب مسلمانوں کو سمجھادیا جائے کہ وَہاں نہ خالی زَبان دیکھی جاتی ہے نہ نِفاق پسند ہے۔صُلْحْ ومُعافی سب سچّے دل سے ہو۔وَالسلام
فقیر احمد رضا قادِری از بریلی(فیضانِ سنّت ،جلد اوّل، ص۱۳۸۲)
مَدَنی پھول
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! مسلمان اپنے مسلمان بھائی کا خیر خواہ ہوتا ہے ۔کامل مسلمان وہی ہے جس کی زبان وہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں ۔ اگر کبھی شیطان کے بہکاوے میں آکر غلطی ہوجائے اورکسی مسلمان بھائی کو ہم سے کوئی تکلیف پہنچ جائے تو فوراََ اللہ تعالیٰ سے ڈر جانا چاہے اوراپنے مسلمان بھا ئی سے سچے دل سے معافی مانگ لینی چاہیے۔اس کام میں ہرگز ہرگز سُستی و شرم نہیں کرنی چاہے کہیں ایسا نہ ہو کہ کل بروز قیامت ایسی شرمندگی کاسامنا کرنا پڑے کہ سب مخلوق کے سامنے رُسوائی ہو۔ لہٰذاعاجز بن کر فوراَ معافی مانگ لینے ہی میں دین ودنیا کی بھلائی ہے ۔ آج کے اِس پُر فتن دور میں دعوتِ اسلامی کا سنتوں بھرا ماحول ہمیں یہ مدنی سوچ دیتا ہے کہ اپنے مسلمان بھائیوں کا حسبِ مراتب ادب واحترام کرنا چاہے۔دعوت اسلامی نے ہمیں یہ سوچ دی کہ” مجھے اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش کرنی ہے۔”اللہ رَبُّ العزت ہمیں اعلیٰ حضرت عَلَیْہِ رَحمَۃُ ربِّ الْعِزَّت کے نقش قدم پر چلتے ہوئے خوب خوب سنتیں عام کرنے کی توفیق عطا فرمائے،ہردم سنتوں پر عمل پیرا ہونے کی توقیق عطافرمائے اور ہمارا خاتمہ بالخیر فرمائے ۔ ؎
تبلیغ سنتوں کی کرتا رہوں ہمیشہ
مرنا بھی سنتوں میں ہو سنتوں میں جینا