(1)مِسواک کی موٹائی چُھنگلیا یعنی چھوٹی اُنگلی کے برابر ہو(2) مِسوا ک ایک بالِشت سے زیادہ لمبی نہ ہوورنہ اُس پر شیطان بیٹھتا ہے( 3)مِسوا ک کے رَیشے نرم ہوں کہ سخت رَیشے دانتوں اورمَسُوڑوں کے درمِیان خَلاء (GAP)کا باعِث بنتے ہیں(4)مِسوا ک تازہ ہوتوخوب ورنہ کچھ دیر پانی کے گلاس میں بِھگَو کر نرم کرلیجئے( 5)مِسوا ک کے رَیشے روزانہ کاٹتے رہئے کہ َریشے اُس وقت تک کارآمد رہتے ہیں جب تک ان میں تَلخی باقی رہے (6)دانتوں کی چَوڑائی میں مِسوا ک کیجئے (7) جب بھی مِسوا ک کرناہو کم از کم تین بار کیجئے (8)ہر بار دھو لیجئے (9)مِسوا ک سیدھے ہاتھ میں اِس طرح لیجئے کہ چُھنگلیا اس کے نیچے اور بیچ کی تین اُنگلیاں اُوپر اور انگوٹھا سِرے پر ہو(10)پہلے سیدھی طرف کے اوپر کے دانتوں پر پھر اُلٹی طرف کے اوپر کے دانتوں پر پھرسیدھی طرف نیچے پھر اُلٹی طرف نیچے مِسوا ک کیجئے(11)چِت لیٹ کر مِسوا ک کرنے سے تِلّی بڑھ جانے اور( 12) مُٹھّی باندھ کرکرنے سے بواسیر ہوجانے کا اندیشہ ہے( 13)مِسوا ک وُضُو کی سُنَّتِ قبلیہ(قَب۔لِیْ۔یَہ) ہے البتّہ سُنَّتِ مُؤَکَّدَہ اُسی وقت ہے جبکہ منہ میں بدبو ہو۔
( ما خوذ از فتاوٰی رضویہ ج1 ص 623 )
( 14)مُستَعمَل( مُس۔تَع۔مَلْ۔یعنی استعمال شدہ) مِسوا ک کے رَیشے نیز جب مِسوا ک ناقابلِ اِستعمال ہوجائے تو پھینک مت دیجئے کہ یہ آلۂ ادائے سنّت ہے، کسی جگہ اِحتیاط سے رکھ دیجئے یا دَفْن کردیجئے یا گہرے سَمُندر میں پتھر باندھ کر ڈالدیجئے۔مِسوا ک یا مُقَدَّس اَوراق وغیرہ کِنارے پر ڈال دینے سے بہ کر واپس آجانے کا امکان رہتا ہے۔گہرے سمند ر میں ڈالتے وقت بھی مقدس اوراق کے تھیلے یا بوری میں دو ایک جگہ شگاف یعنی چِیرے وغیرہ ضَرور ڈالئے تا کہ پانی اندر آجائے اور تہ میں بٹھا دے۔
( مسواک کے بارے میں تفصیلی معلومات کیلئے بہارِ شریعت حصہ 2 ص 16تا17کا مطالعہ فر ما لیجئے )