”کرم یا نبیَّ اللہ”بارہ حُرُوف کی نسبت سے12 بِدعاتِ حَسَنہ
اِس حدیثِ مبارَک سے معلو م ہوا، قِیامت تک اسلام میں اچّھے اچّھے نئے طریقے نکالنے کی اجازت ہے اوراَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ نکالے بھی جار ہے ہیں جیسا کہ
(۱) امیرُالْمُؤمِنِین حضرتِ سیِّدُنا عُمر فاروقِ اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تراویح کی باقاعِدہ جماعت کا اہتِمام کیا اور اس کو خود اچّھی بدعت بھی قرار دیا۔ اِس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ سرکار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے وِصال ظاہری کے بعد صحابہ کرام علیھم الرضوان بھی جو اچھا نیا کام جاری کریں وہ بھی بدعتِ حَسَنہ کہلاتا ہے(۲)مسجِد میں امام کیلئے طاق نُما محراب نہیں ہوتی تھی سب سے پہلے حضرت سیِّدُنا عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ تعالیٰ عنہ نیمسجدُ النَّبَوِی الشّریف علیٰ صاحِبِہَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام میں محراب بنانے کی سعادت حاصل کی اِس نئی ایجاد( بد عتِ حَسَنہ) کو اس قَدَر مقبولیّت حاصل ہے کہ اب دنیابھر میں مسجد کی پہچان اِسی سے ہے (۳) اِسی طرح مساجِد پرگُنبدومیناربنانابھی بعدکی ایجادہے۔ بلکہ کعبے کے مَنارے بھی سرکارمدینہ وصحابہ کرام صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم وعلیھم الرضوان کے دَور میں نہیں تھے (۴) ایمانِ مُفَصَّل (۵) ایمانِ مُجْمَل (۶) چھ کلمے ان کی تعداد و ترکیب کہ یہ پہلا یہ دوسرا اور ان کے نام (۷)قراٰنِ پاک کے تیس پارے بنانا،اِعراب لگانا ان میں رُکوع بنانا،رُمُوزِ اَوقاَف کی علامات لگانا۔بلکہ نُقطے بھی بعدمیں لگائے گئے،خوبصورت جِلدیں چھاپنا وغیرہ(۸)احادیثِ مبارَکہ کو کتابی شکل دینا،اس کی اَسناد پر جرِح کرنا،ان کی صحیح ، حَسَن، ضعیف اور مَوضُوع وغیرہ اَقسام بنانا (۹) فِقْہ ، اُصولِ فِقْہ و
عِلْمِ کلام (۱۰)زکٰوۃ و فطر ہ سکّہ رائجُ الْوقت بلکہ با تصویر نوٹوں سے ادا کرنا(۱۱)اونٹوں وغیرہ کے بجائے سفینے یاہوائی جہازکے ذَرِیعے سفرِحج کرنا (۱۲) شریعت و طریقت کے چاروں سلسلے یعنی حنفی ،شافِعی، مالِکی ، حَنبلی اسی طرح قادِری نَقْشبندی،سُہروردی اور چشتی۔