(۲۳)حضرت عبداللہ بن بسر رضی اللہ تعالیٰ عنہ

(۲۳)حضرت عبداللہ بن بسر رضی اللہ تعالیٰ عنہ

یہ عبداللہ بن بسرمازنی ہيں ۔ ان کی کنیت ابو بسر یا ابو صفوان ہے ۔ انکے والد نے حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کی دعوت کی اورشہنشاہ دو عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے ماحضر تناول فرمایا پھر کھجوریں لائی گئیں، آپ نے کھجوریں بھی کھائیں اور حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سرپراپنا دست مبارک رکھ کر دعا فرمائی ۔ یہ آخری عمر میں ملک شام میں چلے گئے۔
علامہ ابن اثیر کا بیان ہے کہ یہ آخری صحابی ہیں جن کا ملک شام میں وصال شریف ہوا۔ان کی عمر میں اختلاف ہے ۔ اصابہ میں ہے کہ ۹۴برس کی عمر میں وفات پائی اورعلامہ ابو نعیم کا قول ہے کہ ایک سو برس کی عمر میں ان کا وصال ہوا ۔ بغیر کسی بیماری کے شہر حمص میں وضو کرتے ہوئے بالکل ہی اچانک وفات پاگئے ۔(1)
(اکمال ،ص۶۰۳ واسدالغابہ ،ج۳،ص۱۲۵وکنزالعمال،ج۱۶،ص۱۰۴)

 

رزق میں کبھی تنگی پیدا نہیں ہوئی

دعانبوی کی برکت سے عمر بھر کبھی ان کی روزی میں تنگی نہیں ہوئی ۔ حضوراکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے انکے گھر میں طعا م سے فارغ ہوکر گھروالوں کے لئے تین دعائیں مانگی تھیں: (۱)یا اللہ! عزوجل ان لوگوں کی مغفرت فرما ۔(۲)یا اللہ ! عزوجل ان لوگوں
پر رحمت نازل فرما۔(۳)یا اللہ! عزوجل ان لوگوں کی روزی میں برکت فرما۔(1)
(کنزالعمال،ج۱۶،ص۱۰۴مطبوعہ حیدرآباد)

Exit mobile version