ہم اپنے آپ کو کھلاتے تو یہ مچھلی نہ نکلتی:
حضرت سیِّدُنا ابونصرصیادعلیہ رحمۃ اللہ الجواد فرماتے ہیں:” حضرت سیِّدُنا بشر حافی علیہ رحمۃ اللہ الکافی ایک دفعہ میرے پاس سے گزرے جبکہ میں جا مع مسجد کے دروازے پر کھڑا تھا۔ لوگ نمازِ جمعہ پڑھ کر واپس آ رہے تھے۔ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے استفسار فرمایا: ”کیا بات ہے میں تمہیں اس وقت یہاں دیکھ رہا ہوں؟” میں نے عرض کی : ”حضور! گھر میں نہ آٹا ہے، نہ روٹی ،نہ درہم اور نہ کوئی دوسری چیز جو بیچی جاسکے۔”آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا:”اللہ عَزَّوَجَلَّ مددگار ہے۔اپنا جال اٹھاؤاور آؤ! وادی کی طرف چلتے ہیں۔”حضرت سیِّدُناابونصرعلیہ رحمۃ اللہ الاکبر فرماتے ہیں:”میں نے جال اُٹھایا اورآپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے ساتھ چل دیا۔ جب ہم وادی کے پا س پہنچے توآپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا: ”وضو کرو اور دو رکعت نماز ادا کرو۔” میں نے ایسا ہی کیا تواس کے بعد مجھے فرمایا:”اللہ عَزَّوَجَلَّ کا نا م لے کرجال ڈال دو۔” میں نے اللہ عَزَّوَجَلَّ کا نام لیا اورجال ڈال دیا۔اس میں کوئی بھاری چیز پھنس گئی۔ میں نے اس کو کھینچا تو مجھے بہت دشواری ہوئی۔میں نے حضرت سیِّدُنا بشر حافی علیہ رحمۃ اللہ الکافی سے عرض کی کہ میرا ہاتھ پکڑیں اور میری مدد کریں۔ مجھے اندیشہ ہے کہ جال پھٹ جائے گا۔آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آگے بڑھے اور میرے ساتھ مل کر جال کھینچا تو دیکھا کہ اس میں ایک بہت بڑی مچھلی تھی۔ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا:”اسے لو، بیچو اور اس کی قیمت سے گھروالوں کے لئے ضرورت کی اشیاء خریدو۔” حضرت سیِّدُناابو نصرعلیہ رحمۃ اللہ الاکبر فرماتے ہیں: ”میں اسے لے کر شہر کے دروازے پر آیا۔وہاں مجھے ایک آدمی ملا۔ اس نے مجھ سے پوچھا، ”یہ مچھلی کتنے کی ہے؟”میں نے کہا،”دس درہم کی۔”اس نے کہا،”میں اس کو خریدتا ہوں۔” چنانچہ، اس نے تول کر دس درہم کی خرید لی۔ میں نے گھر والوں کی اشیائے ضروریات خرید لیں۔پھر دو چپاتیوں میں حلوہ رکھا اور انہیں لے کر آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی خدمت میں حاضر ہو گیا اور دروازہ کھٹکھٹایا۔ اندر سے آواز آئی،”کون ہے؟ ”میں نے عرض کی، ”ابو نصر۔”تو آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے ارشاد فرمایا: ”دروازہ کھولواور جو پاس ہے وہ دروازے پر ہی رکھ کر اندر آجاؤ ۔ ‘میں اندر داخل ہوا اورجو کچھ کیا تھا آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی خدمت میں عرض کیا۔آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا:”اس انعامِ خداوندی عَزَّوَجَلَّ پراس کا شکر ہے۔”میں نے عرض کی : ”میں نے گھر میں کچھ تیار کیاتھا۔ ہم سب گھر والوں نے کھا لیا ہے، یہ میرے پاس دو روٹیاں ہیں جن میں حلوہ رکھا ہوا ہے(آپ قبول فرمالیجئے) ۔” تو آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے ارشاد فرمایا:”اے ابو نصر ! اگر ہم اپنے آپ کو کھلاتے تو یہ مچھلی نہ نکلتی۔ تم جاؤ اوراس میں سے خود بھی کھاؤ اور گھر والوں کو بھی کھلاؤ۔”