گدڑی میں لعل
حضرت سیِّدُنا حسن بصری علیہ رحمۃُ اللّٰہِ القوی بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ بصرہ میں کچھ جھونپڑیاں آگ سے جل گئیں لیکن اُن کے درمیان ایک جھونپڑی سلامت رہی ۔ان دنوں حضرت سیِّدُناابومُوسیٰ اشعری رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ بصرہ کے امیر تھے ۔آپ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کو جب اس کا پتا چلا تو اس جھونپڑی کے مالک کو بلوا بھیجا ۔چنانچہ ایک بوڑھے شخص کو لایا گیا تو آپ نے اس سے فرمایا : شیخ ! کیا وجہ ہے کہ تمہا ری جھونپڑی کو آگ نہیں لگی ؟ اس نے جواب دیا : میں نے اپنے ربّ عَزَّوَجَلَّ کو قسم دی تھی کہ اس کو نہ جلائے ۔یہ سن کر حضرت سیِّدُنا ابو موسیٰ اشعری رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ نے فرمایاکہ بے شک میں نے رسولُ اللّٰہصلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کویہ فرماتے ہوئے سنا ہے : میری امت میں ایسے لوگ ہوں گے جن کے بال پراگندہ اور کپڑے میلے ہوں گے اگر وہ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ پر قسم کھائیں تو اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ ان کی قسم کو ضرور پورا کرے گا ۔ (موسوعۃ الامام ابن ابی الدنیا ، ۲/۳۹۸ ، حدیث: ۴۲)