کھانا بھی کھلایا ،کپڑے بھی پہنائے
حضرت ِسیِّدُنا عمرورضی اللّٰہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں کہ امام عالی مقام حضرتِ سیِّدُنا امام حسین رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کی زوجہ نے ان کے پاس پیغام بھیجاکہ’’ہم نے آپ کے لئے لذیذ کھانااورخوشبوتیار کی ہے ، اپنے ہم پلّہ لوگ دیکھیں اورانہیں ساتھ لے کر ہمارے پاس تشریف لے آ ئیں ۔‘‘ حضرت ِسیِّدُنا امام حسین رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ مسجد میں گئے اوروہاں جو مساکین وسائلین تھے انہیں لے کر گھر تشریف لے گئے ۔ہمسایہ خواتین بھی آپ کی زوجہ کے پاس آگئیں اورکہنے لگیں : ’’تمہارے گھر تو مساکین جمع ہوگئے !‘‘ پھر حضرت ِسیِّدُنا اما م حسینرضی اللّٰہ تعالٰی عنہ اپنی زوجہ کے پاس تشریف لائے اور فرمایا : ’’میں تمہیں اپنے اس حق کی قسم دیتاہوں جو میرا تم پر ہے کہ تم کھانا اورخوشبو بچاکر نہیں رکھو گی ۔‘‘پھر انہوں نے ایسے ہی کیا۔آپ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ نے پہلے مساکین کو کھانا کھلایاپھر انہیں کپڑے پہنائے اورخوشبو لگائی۔
(مکارم الاخلاق للطبرانی ، باب فضل اِطعام الطعام ، ص۳۷۵ ، رقم : ۱۷۲)
جہنم سے دور کردے گا
حضورنبی ٔ مُکَرَّم، نُورِمُجسَّم صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : جس نے اپنے مسلمان بھائی کو کھانا کھلایا یہاں تک کہ وہ سیر ہوگیا اورپانی پلایا یہاں تک کہ وہ سیراب ہوگیا تو اللّٰہ عَزَّوَجَلَّکھلانے والے کوجہنم سے سات خندقوں کی مسافت دور کر دے گا، ہر دو خندقوں کے درمیان 500 سال کی مسافت ہے ۔(شعب الایمان للبیہقی، باب فی الزکوٰۃ، فصل فی اِطعام الطعام وسقی الماء، ۳/ ۲۱۷، حدیث: ۳۳۶۸)