کسبِ حلال کیلئےعلمِ دین ضروری ہے
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!معلوم ہوا کہ مال ودولت کی آفتوں سے بچنے کسبِ حلال حاصل کرنےکے لئے علمِ دین کا ہونا نہایت ضروری ہے کیونکہ مال کی آفتوں اور حرام روزی سے وہی شخص بچ سکے گا جسے حلال و حرام کا علم ہوگا شاید اسی لئے اِمَامُ الْعَادِلِیْن ، سَیِّدُ المُحَدَّثِیْن حضرت ِ سَیِّدُنا فاروق ِاعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ نے
حکم فرمادیا تھا کہ ہمارے بازار میں وہی خریدوفروخت کریں جو دین میں فقیہ ہوں۔(1)
یاد رکھئے!وہ معاملات جن سے بندے کا واسطہ پڑتا ہے ان کے بارے میں شرعی احکام سیکھنا فرض ہے ۔ مگر افسوس ! آجکل اکثر تاجروں اور ملازموں کی اس کی طرف کوئی توجہ نہیں۔ آئیےاس ضمن میں شیخِ طریقت امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا ایک مکتوب ملاحظہ کیجئے۔
مکتوبِ امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!افسوس! آج کل صِر ف و صِرف دنیاوی عُلوم ہی کی طرف ہماری اکثریت کا رُجحان ہے ۔ علمِ دین کی طرف بَہُت ہی کم مَیلان ہے۔ حدیثِ پاک میں ہے :طَلَبُ العِلْمِ فَرِیْضَةٌ عَلٰی کُلِّ مُسْلِمٍیعنی عِلم کا طَلَب کرنا ہر مسلمان مرد (و عورت) پرفرض ہے(2)اِس حدیثِ پاک کے تحت میرے آقا اعلیٰ حضرت، اِمامِ اَہلسنّت ،مولیٰنا شاہ امام اَحمد رَضا خان عَلَیْہِ رَحمَۃُ الرَّحْمٰن نے جو کچھ فرمایا، اس کا آسان لفظوں میں مختصراً خُلاصہ عرض کرنے کی کوشِش کرتا ہوں ۔ سب میں اولین و اہم ترین فرض یہ ہے کہ بُنیادی عقائد کا علم حاصِل کرے ۔ جس سے آدمی صحیح العقیدہ سُنّی بنتا ہے اور جن کے انکار و مخالَفَت سے کافِر یا گمراہ ہو جاتا ہے۔ اِس کے بعد مسائلِ نَماز یعنی اِس کے فرائض و شرائط و مُفسِدات ( یعنی نماز توڑنے والی
چیزیں) سیکھے تاکہ نَماز صحیح طور پر ادا کر سکے۔ پھر جب رَمَضانُ الْمبارَک کی تشریف آوری ہو تو روزوں کے مسائل ، مالِکِ نصابِ نامی(یعنی حقیقۃً یا حکماً بڑھنے والے مال کے نِصاب کا مالک) ہو جائے توزکوٰۃ کے مسائل، صاحِبِ اِستِطاعت ہو تو مسائلِ حج،نِکاح کرنا چاہے تو اِس کے ضَروری مسائل ،تاجِر ہو تو خرید و فروخت کے مسائل، مُزارِع یعنی کاشتکار(وزمیندار)کھیتی باڑی کے مسائل،ملازِم بننے اور ملازِم رکھنے والے پر اجارہ کے مسائل۔ وَ عَلٰی ھٰذَاالْقِیاس(یعنی اور اِسی پر قِیاس کرتے ہوئے ) ہرمسلمان عاقِل و بالغ مردوعورت پر اُس کی موجودہ حالت کے مطابِق مسئلے سیکھنا فرضِ عین ہے۔(3)
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
1… ترمذی، ابواب الوتر، باب ماجاء فی فضل الصلاة علی النبی،۲/۲۹، حدیث: ۴۸۷
2… ابن ماجه،۱/۱۴۶،حدیث:۲۲۴
3…1…ماخوذاز فتاوٰی رضویہ ، ۲۳/۶۲۳،۶۲۴