نیکی پر مدد کرنے اور گناہ پر مدد نہ کرنے کا حکم
(مفتی ابو صالح محمد قاسم عطاری)
اللہ تعالٰی ارشاد فرماتا ہے:( وَ تَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَ التَّقْوٰى ۪-وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَى الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ۪- وَ اتَّقُوا اللّٰهَؕ-اِنَّ اللّٰهَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ(۲)) (پ۶، المآئدۃ: ۲)ترجمۂ کنز الایمان: اور نیکی اور پرہیزگاری پر ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ اور زیادتی پر باہم مدد نہ دو اور اللہ سے ڈرتے رہو بیشک اللہ کا عذاب سخت ہے۔
اس آیتِ مبارکہ میں اللہ تعالٰی نے دو (2)باتوں کا حکم دیا ہے: (1)نیکی اورپرہیزگاری پر ایک دوسرے کی مدد کرنے کا۔(2) گناہ اور زیادتی پر باہمی تعاون نہ کرنے کا۔
بِر سے مراد ہر وہ نیک کام ہے جس کے کرنے کا شریعت نے حکم دیا ہے اور تقوٰی سے مراد یہ ہے کہ ہر اس کام سے بچا جائے جس سے شریعت نے روکا ہے۔اِثْم سے مراد گناہ ہے اور عُدْوَان سے مراد اللہ تعالٰی کی حدود میں حد سے بڑھنا۔ (جلالین، ص94) ایک قول یہ ہے کہ اِثْم سے مراد کفر ہے اور عُدْوَان سے مراد ظلم یا بدعت ہے۔(خازن، 1/461)حضرت عبد اللہ بن عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالیٰ عَنْہُمَافرماتے ہیں: نیکی سے مراد سنت کی پیروی کرنا ہے۔ (صاوی، ج2،ص469)حضرت نواس بن سمعان رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالیٰ عَنْہُ فرماتے ہیں: میں نے رسولِ اکرمصلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمسےنیکی اور گناہ کے بارے میں پوچھا توآپ صلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےارشادفرمایا: نیکی حُسنِ اَخلاق ہے اور گناہ وہ ہے جو تیرے دل میں کھٹکے اور لوگوں کا اس سے واقف ہونا تجھے ناپسند ہو۔ (ترمذی،ج4،ص173،حدیث: 2396)
یہ انتہائی جامع آیت مبارکہ ہے،نیکی اورتقوٰی میں ان کی تمام انواع واقسام داخل ہیں اور اِثْم اور عُدْوَان میں ہر وہ چیز شامل ہے جو گناہ اور زیادتی کے زُمرے میں آتی ہو۔عِلْمِ دین کی اشاعت میں وقت ،مال ، درس و تدریس اور تحریر وغیرہ سے ایک دوسرے کی مدد کرنا،دِیْنِ اسلام کی دعوت اور اس کی تعلیمات دنیا کے ہر گوشے میں پہنچانے کے لئے باہمی تعاون کرنا،اپنی اور دوسروں کی عملی حالت سدھارنے میں کوشش کرنا ،نیکی کی دعوت دینا اور برائی سے منع کرنا،ملک و ملت کے اجتماعی مفادات میں ایک دوسرے سے تعاون کرنا، سوشل ورک (Social Work)اور سماجی خدمات سب اس میں داخل ہیں۔ گناہ اور ظلم میں کسی کی بھی مدد نہ کرنے کا حکم ہے ۔ کسی کا حق مارنے میں دوسروں سے تعاون کرنا، رشوتیں لے کر فیصلے بدل دینا، جھوٹی گواہیاں دینا، بلا وجہ کسی مسلمان کو پھنسا دینا، ظالم کا اس کے ظلم میں ساتھ دینا، حرام و ناجائز کاروبار کرنے والی کمپنیوں میں کسی بھی طرح شریک ہونا، بدی کے اڈوں میں نوکری کرنا یہ سب ایک طرح سے برائی کے ساتھ تعاون ہے اور ناجائزہے۔سُبْحٰنَ اللہ! قرآنِ پاک کی تعلیمات کتنی عمدہ اور اعلیٰ ہیں،اس کا ہر حکم دل کی گہرائیوں میں اترنے والا،اس کی ہر آیت گمراہوں اور گمراہ گروں کے لئے روشنی کا ایک مینار ہے۔اس کی تعلیمات سے صحیح فائدہ اُسی وقت حاصل کیا جاسکتا ہے
جب ان پر عمل بھی کیا جائے۔ افسوس، فی زمانہ مسلمانوں کی ایک تعدادعملی طور پر قرآنی تعلیمات سے بہت دور جا چکی ہے۔اللہتعالیٰ سبھی مسلمانوں کوقرآن کےاحکامات پرعمل کی توفیق عطا فرمائے۔(صراط الجنان،ج2،ص378)