نگران کا نام حاجت مندوں کی فہرست میں
حضرتِ سیِّدُنا شَہْر بن حَوشَب رحمۃُ اللّٰہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں : جب امیرُ المؤمنین حضرتِ سیِّدُنا عمر فاروقِ اعظم رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ’’حِمْص‘‘ (ملک شام کے ایک شہر)کے دورے پر تشریف لائے تو لوگوں کو حکم دیا کہ اپنے فقرا کے نام لکھ دیں ، جب آپ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہنے لسٹ ملاحظہ کی تو اس میں ایک نام سعید بن عامر تھا ، پوچھا : کون سعید بن عامر ؟ کہا : ہمارے امیر(یعنی نگران) ، آپ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کو یہ سن کر بہت تعجب ہوا اور فرمانے لگے : تمہارا امیر فقیر کیسے ہے ؟ اس کا مال و دولت کہاں ہے ؟ عرض کی : وہ اپنے لئے کچھ نہیں بچاتے ، یہ سن کر آپ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ رونے لگے اور ایک ہزار دینار ان کے لئے بھیجے ، جب قاصد وہ دینار لے کرحضرتِ سیِّدُنا سعید بن
عامر رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کے پاس پہنچا تو آپ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہنے دینار دیکھتے ہی ’’اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رٰجِعُوْنَ‘‘ پڑھنا شروع کردیا ، زوجہ نے عرض کی : کیا ہوا ؟ کیا امیر المؤمنین انتقال فرماگئے ؟ فرمایا : اس سے بھی بڑی بات ہوگئی ہے ، دنیا میرے پاس آگئی ، فتنہ میرے پاس آگیا ، پھر آپ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ نے ساری رات نماز پڑھتے ہوئے گزار دی۔صبح آپ مسلمانوں کے ایک لشکر کے پاس گئے اور وہاں یہ مال تقسیم فرما دیا ، زوجہ نے عرض کی : اگر آپ کچھ بچالیتے تو ہماری مدد ہوجاتی ، فرمایا : میں نے رسولُ اللّٰہ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے سنا ہے : اگر کوئی جنتی عورت (حور) زمین پر جھانک ہی لے تو ساری زمین مشک کی خوشبو سے بھر جائے ، لہٰذا میں کسی اور چیز کو ان پر ترجیح نہیں دے سکتا ۔(اسد الغابۃ ، ۲/۴۶۲مختصرا)