نگرانی ملنے پر خوف زدہ
حضرت سیدناحماد رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کر تے ہیں کہ جب حضرت عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ تعالیٰ عنہ خلیفہ مقرر ہو ئے تو رونے لگے ۔جب میں نے رونے کی وجہ دریافت کی تو فرمایا،” اے حماد !مجھے اس ذمہ داری سے بڑا خوف آتا ہے۔” میں نے ان سے پوچھا،” آپ کے دل میں مال و دولت کی کتنی محبت ہے ؟” ارشاد فرمایا،” بالکل نہیں۔” تو میں نے عرض کی،”آپ خوف زدہ نہ ہوں،اللہ تعالیٰ آپ کی مدد فرمائے گا۔” (تاریخ الخلفاء ، ص ۱۸۵)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! آپ نے حضرت سیدنا عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ عنہ کا طرزِ عمل ملاحظہ فرمایا کہ خلافت کا اعلیٰ ترین منصب ملنے پر خوش ہونے کی بجائے احساس ِ ذمہ داری کی وجہ سے کس قدرپریشان ہوگئے اور ایک ہم ہیں کہ اگر ہمارا نام نگرانی یا کسی ذمہ داری یا بیان کرنے یادعاء کروانے کے لئے نہ آئے توہمارا موڈ آف ہو جاتا ہے۔صرف اسی پر بس نہیں بلکہ(معاذ اللہ عزوجل) حسد وبغض،چغلی و غیبت، اورعیب جوئی کا ایک سنگین سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔ کاش! ہمیں بھی اِن اکابرین کے صدقے میں ایسا خوف ِ خدا عزوجل نصیب ہو جاتا کہ نہ توکسی نگرانی کی خواہش ہو تی اورنہ ہی حبّ ِجاہ (عزت پسندی)کا مرض ہو تا۔
صَلُّوْ ا عَلَی الْحَبِیبْ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو!ہمارے بزرگوں کو اگر کو ئی منصب مل جاتا تو وہ ان کے زہد و تقویٰ میں اضافے کا سبب بن جاتا تھا۔