نصیحت بھری باتیں:
اے میرے اسلامی بھائی!تیرا رب عَزَّ وَجَلَّ چاہتاہے کہ تو اس کی بارگاہ میں حاضر ہوجا اور تو ہے کہ غائب رہتاہے۔کب تک اپنی لغزشو ں اور خطاؤں کی بیماری میں مبتلارہے گا۔تو اپنی بیماری بیان نہیں کرتاکہ طبیب تیرا علاج کرے ۔اے گناہوں اور خطاؤں کے سمندر میں غرق ! اے برائیوں اور عیبوں میں مشہور !اے علاَّمُ الغیوب عَزَّوَجَلَّ کی عبادت سے اعراض کرنے والے! اگر تو گناہوں سے وحشت زدہ ہوچکاہے توجان لے کہ ربِّ کریم عَزَّوَجَلَّ کا دروازہ اس بندے کے لئے کھلاہے جو اس کی بارگاہ کی طرف رجوع کرے اور توبہ کرے ۔اے محبتِ الٰہی عَزَّوَجَلَّ کی رسی کو چھوڑنے والے! راہِ حق کو مشکل سمجھ نہ توفیق کو دور خیال کر ۔ بہت سے کمزوروں کو اُٹھالیا گیااور بہت سے بھٹکے ہوؤں کو منزل تک پہنچادیاگیا، تو بھی اپنے ہمت کے گھوڑے پر سوار ہو جا اور پختہ ارادے کی رکابوں پر قدم رکھ لے۔ اگر تیرے پاس تقویٰ کاتوشہ نہیں تو اپنے شکوے کو توشہ بنالے اور اسے جلتے دل کی جلن پر انڈیل اور دِل پر بہتے آنسوؤں کابادل برسا۔ جب بھڑکتے دل کا دُھواں بلند ہو جائے اور تیری حسرتوں کی سانسیں گرم ہو جائیں تو جواب کے انتظار میں اس کے دروازے پر کھڑا ہو جا اور جب عتاب کرتے ہوئے تجھے کہا جائے کہ کون اجنبی دروازے پر کھڑا ہے؟ تو یوں عرض کرنا:
”تیرا بندہ ایک بھکاری کی طرح سرجھکائے، آنسو بہاتے ہوئے کھڑاہے،جس کا اصل مال اس کا دل ہے جو خراب ہو چکا ہے، ہائے! حسرت و لا پرواہی نے میرے اصل مال کو چھین لیا۔” پھر اگر تجھے جواب میں کہاجائے :”تو نے اپنا مطلوب حاصل کرنے میں تاخیر کیوں کی؟ کس چیز نے تجھے تیرے محبوبِ حقیقی عَزَّوَجَلَّ سے دور کردیا؟” تو تم یوں کہنا: ”میں جہالت و نادانی کے سبب اپنے دوستوں سے ملاقات کے وقت کی قِلّت نہ جان سکایہاں تک کہ میں ہجر وفراق کا شکار ہو گیا تو میرے دل پر ان کے وصال سے پردے ڈال دئیے گئے، میری عمر گزرتی جارہی ہے، نہ جانے کب تک یہ رکاوٹ برقرار رہے گی۔ اے میرے دوستو! واپس آجاؤ،تمہاری زندگی کی قسم! میں توبہ کرتاہوں۔”
پھر اگرتجھ سے کہا گیا، ” کب تک توبہ کرتا اور توڑتا رہے گا، کب تک ہم تجھ پر نظرِ کرم کرتے رہیں گے اور تو ہماری بارگاہ سے منہ موڑتا رہے گا۔” توتم عرض کرنا، ”اگر اب تو مجھے معاف کر دے تو میرا دل سُدھر جائے گا اور میری حالت ہرطرح کی پراگندگیوں سے صاف ستھری ہوجائے گی اور ناراضگی کے بعد ہماری صلح ہو جائے گی۔” پھر تم تنہائی کو ختم ہوتا پاؤ گے اور دیکھو گے کہ جدائی کے بعد وصال کیسا ہوتاہے اور مقصود تک رسائی کیسے ہوتی ہے۔ میں حیران وپریشان رہوں گایہاں تک کہ وہ دن آجائے جب میں اپنے محبوب کے حسن وجمال کا دیدار کروں اور اس کی ملاقات سے میرا شکستہ دل جُڑ جائے،میں ہادیئ مُکرَّم،
شفیعِ مُعظَّم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے روضۂ اطہر پر حاضری دوں۔ اُن پر بلند وبالا آسمانوں کامالک عَزَّوَجَلَّ خوب دُرود بھیجے اور میرا دل ہمیشہ اُن کی طرف متوجہ ہو کر جھومتا رہے۔
وَصَلَّی اللہ عَلٰی سیِّدِنَا محَمَّدٍ وَّ عَلٰی آلِہٖ وَ صَحْبِہٖ اَجْمَعِیْن