(۲۵)مہلکات کا اثر نہ کرنا

(۲۲)دشمنوں کے شر سے بچنا

 

خداوند قدوس نے بعض اولیا ء کرام کو یہ کرامت بھی عطافرمائی ہے کہ ظالم امراء وسلاطین نے جب ان کے قتل یا ایذا رسانی کا ارادہ کیا تو غیب سے ایسے اسباب پیداہوگئے کہ وہ ان کے شر سے محفوظ رہے ۔ جیسا کہ حضرت امام شافعی رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ کو خلیفہ بغدادہارون رشید نے ایذارسانی کے خیال سے دربار میں طلب کیا مگر جب وہ سامنے گئے تو خلیفہ خود ایسی پریشانیوں میں مبتلا ہوگیا کہ ان کا کچھ نہ بگاڑسکا ۔ (1)(حجۃ اللہ ج۲،ص۸۵۸)

(۲۳)زمین کے خزانوں کو دیکھ لینا

 

بعض اولیائے کرام کو یہ کرامت ملی ہے کہ وہ زمین کے اندر چھپے ہوئے خزانوں کو دیکھ لیا کرتے تھے اوراس کو اپنی کرامت سے باہر نکال لیتے تھے ۔ چنانچہ شیخ ابو تراب رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ نے ایک ایسے مقام پر جہاں پانی نایاب تھا زمین پر ایک ٹھوکر مارکر پانی کا چشمہ جاری کردیا۔(2)(حجۃ اللہ ج۲،ص۸۵۸)

(۲۴)مشکلات کا آسان ہوجانا

 

یہ کرامت بزرگان دین سے باربار اوربے شمار مرتبہ ظاہرہوچکی ہے جس کی سینکڑوں مثالیں”تذکرۃالاولیاء”(3) وغیرہ مستندکتابوں میں مذکورہیں۔

 

(۲۵)مہلکات کا اثر نہ کرنا

چنانچہ مشہور ہے کہ ایک بدباطن بادشاہ نے کسی خدارسیدہ بزرگ کو گرفتار کیا اور انہیں مجبور کردیا کہ وہ کوئی تعجب خیز کرامت دکھائیں ورنہ انہیں اوران کے ساتھیوں کو قتل کردیا جائے گا۔
آپ نے اونٹ کی مینگنیوں کی طرف اشارہ کر کے فرمایا کہ ان کو اٹھا لاؤ اوردیکھو کہ وہ کیا ہیں ؟جب لوگوں نے ان کو اٹھا کر دیکھاتو وہ خالص سونے کے ٹکڑے تھے ۔ پھر آپ نے ایک خالی پیالے کو اٹھا کر گھمایااوراوندھا کر کے بادشاہ کو دیا تو وہ پانی سے بھرا ہوا تھا اوراوندھاہونے کے باوجود اس میں سے ایک قطرہ بھی پانی نہیں گرا۔
یہ دوکرامتیں دیکھ کر یہ بدعقیدہ بادشاہ کہنے لگا کہ یہ سب نظر بندی کے جادو کا کرشمہ ہے ۔ پھر بادشاہ نے آگ جلانے کا حکم دیا۔ جب آگ کے شعلے بلند ہوئے تو بادشاہ نے مجلس سماع منعقد کرائی جب ان درویشوں کو سماع سنکر جوشِ وجد میں حال آگیا تو یہ سب لوگ جلتی ہوئی آگ میں داخل ہوکر رقص کرنے لگے ۔ پھر ایک درویش بادشاہ کے بچے کو گود میں لے کر آگ میں کودپڑا اورتھوڑی دیر تک بادشاہ کی نظروں سے غائب ہوگیا بادشاہ اپنے بچے کے فراق میں بے چین ہوگیا مگر پھر چند منٹوں میں درویش نے بادشاہ کے بچے کو اس حال میں بادشاہ کی گود میں ڈال دیا کہ بچے کے ایک ہاتھ میں سیب اور دوسرے ہاتھ میں انار تھا۔ بادشاہ نے پوچھا کہ بیٹا!تم کہاں چلے گئے تھے؟تو ا س نے کہا کہ میں ایک باغ میں تھا جہاں سے میں یہ پھل لایا ہوں۔
یہ دیکھ کربھی ظالم وبدعقیدہ بادشاہ کا دل نہیں پسیجا اور اس نے اس بزرگ کو باربار زہر کا پیالہ پلایا مگر ہر مرتبہ زہر کے اثر سے اس بزرگ کے کپڑے پھٹتے رہے

Exit mobile version