مہاجرین کے مکانات کی تعمیر

مہاجرین کے مکانات کی تعمیر

مہاجرین کی سکونت کے لئے مسجد کے قریب مکانات کا انتظام کیا گیا چنانچہ آقائے نامدار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے بنوزہرہ کو مسجد کی ایک جانب میں ایک خطہ عنایت فرمایا جس میں حضرت عبدالرحمن بن عوف قرشی زہری کے حصہ میں ایک خُرمَاسِتان (2) آیا جوان کے نام سے مشہور ومعروف تھا۔ حضرت عبد اللّٰہوعتبہ پسر انِ مسعود ہُذَلی جو بنوزُہْرَہ کے حلیف تھے، ان کے لئے مسجد کے پاس ایک خطہ معین کیاگیا جو ان کے نام سے مشہور تھا۔ حضرت زبیر بن عوام قرشی اسد ی کو ایک وسیع قطعہ ملا، جس میں مختلف اقسام کے درختوں کی جڑ یں تھیں وہ بقیع الزبیر کہلا تا تھا۔ حضرت طلحہ بن عبید اللّٰہ قرشی تیمی کو ان کے گھر وں کی جگہ ملی۔ حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو بھی مسجد کے قریب زمین دی گئی۔ اسی طرح حضرات عثمان بن عفَّان قرشی اُمَوِی، خالد بن وَلید قرشی مخزومی، مِقداد بن اَ سْوَد کِنْدِی اور طفیل بن حارِ ث قرشی مُطَّلَبِی وغیرہم کو زمینیں دی گئیں ۔
ان قطعات میں سے جو زمینیں بے آباد، غیر مملوکہ تھیں (3) وہ رسول اللّٰہ صَلَّیاللّٰہُ تَعَالٰیعَلَیْہِوَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے بطور خود تقسیم فرمادیں اور جن قطعات میں انصار کے منازل و مکانات تھے وہ انہوں نے رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو ہبہ کر دیئے اور حضور انور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے مہاجرین کو عطا فرمادیئے چنانچہ سب سے پہلے حضرت حارِثہ بن نعمان نے اپنے مکانات بطور ہدیہ پیش (4) کیے۔ بقولِ وَاقِدی منازلِ (5) حارثہ کی جگہ ہی حضرات امہات المومنین رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّ کے حجر ے بنے۔ (6)

Exit mobile version