مریضِ عشق الٰہی عَزَّوَجَلَّ :
اللہ عَزَّوَجَلَّ کے ایک ولی فرماتے ہیں میں نے ایک غلام کو دیکھا کہ وہ راکھ بِچھا کر اس پر لَوٹ پَوٹ ہو کر شدت سے رو رہا تھا۔ میں نے اپنے ایک دوست سے کہا: ” چلو، اس بیمار کی عیادت کرتے ہیں۔” وہ بولا: ”یہ بیمار نہیں بلکہ مُحِبِّین میں سے ہے اور اسے ”عُبید مجنون” کہا جاتاہے۔” آپ فرماتے ہیں کہ میں اس کی طرف بڑھا تو دیکھا کہ وہ ایک نوجوان ہے، اور اس پر اُون کا جُبَّہ ہے ،وہ کہہ رہا ہے: ” اے میرے مالک ومولیٰ!تعجب ہے اس پر جسے تیری معرفت کی دولت حاصل ہوئی اور تیری محبت کی مٹھاس سے لطف اندوز ہوا پھر تیری بارگاہ سے کیسے ہٹ گیا؟” وہ نوجوان یہی بات دہراتا رہا یہاں تک کہ اس پر غشی طاری ہو گئی۔ میں نے اپنے اس دوست سے کہا: ” اللہ عَزَّوَجَلَّ کی قسم !مجنون تو وہ ہوتا ہے جو اس مقام ومرتبہ تک نہ پہنچا ہو۔” جب اسے افاقہ ہواتو ہماری طرف دیکھ کر کہنے لگا:” تم میری طرف کیوں دیکھ رہے ہو؟”ہم نے کہا: ” ہمارے پاس ایک دوا ہے، شاید! وہ آپ کو اس بیماری سے شفا دے دے ۔”تو وہ کہنے لگا: ” اس کی دوا اسی کے پاس ہے جس نے مجھے اس بیماری میں مبتلا کیا ہے، لیکن وہ چاہتا ہے کہ پہلے مجھے بیمار کرے پھر اس کا علاج کرے۔” میں نے کہا: ”یہ بیماری کیسے آتی ہے؟” اس نے جواب دیا: ”حرام کو چھوڑ نے، گناہوں کا ارتکاب نہ کرنے ،اللہ عَزَّوَجَلَّ کو ہر لمحہ پیشِ نظر رکھنے،رات کو تہجد ادا کرنے جبکہ لوگ سو رہے ہوں، گزر بسر کا سامان کم لینے، خوشحالی اور تنگدستی کی حالت میں آفات وبلِّیات پر صبر کرنے، پاک دامنی اختیار کرنے، استطاعت ہوتے ہوئے کم کھانے، موت کی تیاری کرنے، منکر نکیر کے سوالات کے جوابات کی تیاری کرنے اور اللہ عَزَّوَجَلَّ کے سامنے حاضرہونے کی تیاری کرنے سے اس بیماری کی دولت نصیب ہوتی ہے،اس کے بعد یاتو جنت ٹھکانہ ہوگا یا جہنم میں جانا ہو گا۔” اتنا کہنے کے بعد وہ بلند آواز سے رونے لگا ،ہمیں بھی رونا آگیا،ہم نے اس سے کہا: ” ہم آپ کے مہمان ہیں، لہٰذا ہمارے لئے دعا فرمائیں۔” اس نے کہا: ” میں اس میدان کا شہسوار نہیں (یعنی میں اس مرتبہ کااہل نہیں)۔”ہم نے اسے قسم دی کہ آپ ضروردعا فرمائیں تو اس نے دعا دیتے ہوئے کہا : ”اللہ عَزَّوَجَلَّ آپ کو جنت میں جگہ عطا فرمائے، میری اور آپ کی موت آسان کر دے۔” وہ ولی اللہ فرماتے ہیں: ” پھر ہم وہاں سے لوٹ آئے اور ہمارے دل اس کے حسین الفاظ اور وعظ و نصیحت سے زندہ ہو گئے اور اس کے کلام اور محبت کی مٹھاس نے ہمیں بہت راحت و مسرت پہنچائی۔”
اے میرے اسلامی بھائیو! یہ دیوانوں کے حالات ہیں، پس اے غمگین ومسکین رونے والے ! تیری عقل کہاں ہے؟