سوال: مالِ نامی کا کیا مطلب ہے؟📚
جواب: مالِ نامی کے معنی ہیں بڑھنے والا مال، خواہ حقیقۃً بڑھے یا حکماً۔اس کی تین صورتیں ہیں:
۞☜ ❶ یہ بڑھنا تجارت سے ہو گا۔ یا
۞☜ ❷ افزائشِ نسل کے لیے جانوروں کو جنگل میں چھوڑ دینے سے ہو گا۔یا
۞☜ ❸ وہ مال خلقی(یعنی پیدائشی) طور پر نامی ہو گا جیسے سونا چاندی وغیرہ۔(فتاویٰ الہندیہ)📖💓🌻🍃
سوال: کیا حرام مال پر بھی زکٰوۃ دینی ہو گی؟🌸🍃
جواب: جس کا کُل مال حرام ہو اس پر زکٰوۃ فرض نہیں ہو گی کیونکہ وہ اس مال کا مالک ہی نہیں ہے۔ درِ مختار میں ہے: اگر کُل مال حرام ہو تو اس پر زکٰوۃ نہیں ہے۔(درِ مختار)❦︎♥️
سوال: زکٰوۃ کی کتنی اقسام ہیں؟❣️📚
جواب: زکٰوۃ کی بنیادی طور پر دو قسمیں ہیں:
① مال کی زکٰوۃ
② افراد کی زکٰوۃ (یعنی صدقۂ فطر)
مال کی زکٰوۃ کی مزید دو قسمیں ہیں:🌸
❶ سونے، چاندی کی زکٰوۃ
❷ مالِ تجارت اور مویشیوں ،زراعت اور پھلوں کی زکٰوۃ (یعنی عشر)✫✍︎
سوال: اگر مالکِ نصاب ہونے سے پہلے زکٰوۃ دے دی تو کیا زکوۃ ادا ہو جائے گی؟🌸🍃
جواب: اگر پہلے زکٰوۃ دے دی پھر مالکِ نصاب ہوا تو ایسی صورت میں دیا گیا مال زکوۃ میں شمار نہیں ہو گا بلکہ اس کو زکوۃ الگ سے دینا ہو گی۔(بہارِ شریعت)🌹🍃