لوگوں کو تکلیف دینے والا ملعون ہے
امیرالمؤمنین حضرتِ سیِّدُناابو بکر صدیق رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ حضور تاجدارِ عالَم صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عبرت نشان ہے : جس نے مسلمان کو تکلیف یا دھوکا دیا وہ ملعون ہے ۔ (ترمذی ، کتاب البر والصلۃ ، باب ماجاء فی الخیانۃ والغش ، ۳/ ۳۷۸ ، حدیث : ۱۹۴۸)
(حکایت:5)
لوگوں کوتکلیف دینے والے کا عذاب
حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ ہم شفیعِ روزِ شُمار، دو عالَم کے مالک و مختارصلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلَّمکے ساتھ چل رہے تھے ، ہمارا گزر دو قبروں کے پاس سے ہوا تو آپصلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلَّمرُک گئے لہٰذا ہم بھی آپ کے ساتھ ٹھہر گئے۔ آپ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلَّم کا رنگ مبارک متغیر ہونے لگا یہاں تک کہ آپ کی قمیص مبارک کی آستین کپکپانے لگی۔ ہم نے عرض کی: یارسولَ اللّٰہصلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمکیا ماجرا ہے؟ ارشاد فرمایا:کیا تم بھی وہ آواز سن رہے ہو جو میں سن رہا ہوں؟ ہم نے عرض کی :یارسول َاللّٰہصلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم !آپ کیا سماعت فرما رہے ہیں؟ارشاد فرمایا :ان دونوں افراد پر ان کی قبروں میں انتہائی سخت عذاب ہو رہا ہے وہ بھی ایسے گناہ کی وجہ سے جو حقیر ہے(یعنی ان دونوں کے خیال میں حقیر تھا یا پھر یہ کہ اس سے بچنا ان کے لئے آسان تھا)۔ہم نے عرض کی :وہ
سا گناہ ہے؟ ارشاد فرمایا :ان میں سے ایک پیشاب سے نہ بچتا تھا اور دوسرا اپنی زبان سے لوگوں کو اذیت دیتا تھااور چغلی کرتا تھا۔پھر آپصلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہ وسلَّم نے کھجور کی دو ٹہنیاں منگوائیں اور ان میں سے ہر ایک قبر پر ایک ایک ٹہنی رکھ دی۔ ہم نے عرض کی :یارسولَ اللّٰہصلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کیا یہ چیز ان کو کوئی نفع دے گی؟ آپ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:ہاں !جب تک یہ دونوں ٹہنیاں تَر رہیں گی ان سے عذاب میں تخفیف ہوتی رہے گی۔ (صحیح ابن حبان، کتاب الرقائق،باب الأذکار،۲/۹۶،حدیث:۸۲۱ )
آگ میں پھینک دیا جائے گا
مدینے کے تاجدار ، رسولوں کے سالار صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اِستفِسار فرمایا: کیا تم جانتے ہومُفلِس کون ہے؟ صحابۂ کرام علیہم الرضوان نے عرض کی : یارسولَ اللّٰہ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ! ہم میں سے جس کے پاس دراہِم و سامان نہ ہوں وہ مُفلِس ہے۔ فرمایا: میری اُمّت میں مُفلِس وہ ہے جو قِیامت کے دن نَماز، روزے اور زکوٰۃ لے کر آیا اور یوں آیا کہ اِسے گالی دی، اُس پرتُہمت لگائی، اِس کا مال کھایا، اُس کا خون بہایا، اُسے مارا تو اس کی نیکیوں میں سے کچھ اِس مظلوم کو دے دی جائیں اور کچھ اُس مظلوم کو پھر اگر اِس کے ذمّے جو حُقُوق تھے ان کی ادائیگی سے پہلے اِس کی نیکیاں ختم ہوجائیں تو ان مظلوموں کی خطائیں لیکر اس ظالم پرڈال دی
جائیں پھر اسے آگ میں پھینک دیا جائے۔ ( مُسلِم،کتاب البر والصلۃ،باب تحریم الظلم،ص۱۳۹۴،حدیث:۲۵۸۱ )