فرشتے گھرکے اوپراُترپڑے

فرشتے گھرکے اوپراُترپڑے

روایت میں ہے کہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نماز تہجد میں سورۂ بقرہ کی تلاوت شروع کی ۔ اسی گھر میں آپ کا گھوڑا بھی بندھا ہوا تھا اورگھوڑے کے قریب ہی میں ان کا بچہ یحیٰ بھی سورہا تھا ۔ یہ انتہائی خوش الحانی کے ساتھ قرأت کر رہے تھے ۔ اچانک ان کا گھوڑا بدکنے لگا یہاں تک کہ ان کو خطرہ محسوس ہونے لگا کہ گھوڑاان کے بچہ کو کچل دے گا۔ چنانچہ نماز ختم کر کے جب انہوں نے صحن میں آکر اوپر دیکھاتو یہ نظر آیا کہ بادل کے ٹکڑے کے مانند جس میں بہت سے چراغ روشن ہیں کوئی چیز ان کے مکان

کے اوپر اتر رہی ہے ۔ آپ نے اس منظر سے گھبراکر قرأت موقوف کردی اور صبح کو جب بارگاہ رسالت میں حاضر ہوکر یہ واقعہ بیان کیا تو رحمت عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے ارشادفرمایا کہ یہ فرشتوں کی مقدس جماعت تھی جو تیری قرأت کی و جہ سے آسمان سے تیرے مکان کی طرف اتر پڑی تھی اگر تو صبح تک تلاوت کرتا رہتا تو یہ فرشتے زمین سے اس قدر قریب ہوجاتے کہ تمام انسانوں کو ان کا دیدارہوجاتا۔ (1)
(دلائل النبوۃ ، ج۳،ص۲۰۵ومشکوۃ شریف،ص۱۸۴فضائل قرآن)

تبصرہ

اس روایت سے ثابت ہوتاہے کہ خدا کے نیک بندوں کی تلاوت سننے کے لیے آسمان سے فرشتوں کی جماعت زمین کی طرف اترتی ہے ۔ یہ اوربات ہے کہ عام لوگ فرشتوں کو دیکھ نہیں سکتے مگر اللہ والوں میں سے کچھ خاص خاص لوگوں کو فرشتوں کا دیدار بھی نصیب ہوجاتاہے بلکہ وہ فرشتوں سے گفتگوبھی کرلیتے ہیں ۔

Exit mobile version