(1): غسل کی تعریف
غسل یہ ہے کہ پانی سے سارے جسم کو سر سے لے کر پائوں تک دھونا۔
(2): اَسبابِ غسل
(۱): جنابت اور وہ یہ ہے کہ نیند یا بیداری کی حالت میں لذت کی وجہ سے منی کا خارجِ بدن کی طرف نکلنا اور یہ کسی مرض کی وجہ سے نہ ہو۔
(۲): جماع۔
(۳): حیض کے خون کا نکلنا۔
(۴): نفاس۔
(۵): مسلمان کی موت۔
(۶): کافر کا اِسلام قبول کرنا جبکہ وہ جنبی ہو۔
(3): غسل کے فرائض
(۱): کلی کرنا ۔
(۲): ناک میں پانی چڑھانا۔
(۳): سارے جسم پر ایک دفعہ پانی بہانا۔
(4): غسل کی سنتیں
(۱): نیت کرنا۔
(۲): بسم اللہ پڑھنا۔
(۳): دونوں ہاتھوں کو دھونا۔
(۴): مقا مِ نجاست سے نجاست کو زائل کرنا۔
(۵) : مکمل وضو کرنا۔
(۶): جسم پر پانی بہانا سر سے شروع کرنا۔
(۷): پہلے دائیں طرف پانی ڈالنا۔
(۸): ہر عضو پر تین دفعہ پانی ڈالنا۔
(5): غسل کی اَقسام
غسل کی اَقسام ہیں۔
[1]: فرض [2]: مسنون [3]: مستحب
[1]: مندرجہ ذیل چار صورتوں میں غسل کرنا فرض ہے۔
(۱): جنابت کے بعد ۔
(۲): حیض و نفاس سے پاک ہونے کے بعد ۔
(۳): میت کو غسل دینا ۔
(۴): کافر جب حالتِ کفر میں جنبی تھا تو اِسلام لانے پر غسل کرنا۔
[2]: مندرجہ ذیل دو صورتوں میں غسل کرنا مسنون ہے ۔
(۱): جمعہ کے دن (۲): عیدین کے دن
[3]: مندرجہ ذیل گیارہ صورتوں میں غسل کرنا مستحب ہے۔
(۱): جس شخص کو جنون، یا بے ہوشی سے اِفاقہ ہوا ہو تو اُس کا غسل کرنا مستحب ہے۔ (۲): جو شخص پندرہ سال کی عمر کے ساتھ بالغ ہوا۔
(۳): مکہ میں داخل ہونے کیلئے ۔
(۴): طوافِ زیارت کیلئے۔
(۵): وقوفِ مزدلفہ(مقام مزدلفہ میں ٹھہرنے ) کیلئے ۔
(۶): یومِ عرفہ کیلئے۔
(۷): یومِ نحر کو منٰی میں داخل ہونے کے وقت۔
(۸): رمیٔ جمار کیلئے۔
(۹): توبہ کے بعد ۔
(۱۰): سفر سے واپسی کے وقت۔
(۱۱): جب کافر جنبی نہیں تھاتو اِسلام لایا۔
(6): حدثِ اَکبرکی وجہ سے جو چیزیں حرام ہوتی ہیں
(۱): نماز پڑھنا۔
(۲): قرآن کو چھونا۔
(۳): قرآن پڑھنا۔
(۴): مسجد میں داخل ہونا۔
(۵): کعبہ کے گرد طواف کرنا۔
(7): حیض و نفاس کی وجہ سے جو چیزیں حرام ہوتی ہیں
جو چیزیں حدثِ اَکبر کی وجہ سے حرام ہوتی ہیں،وہ تمام حیض و نفاس کی وجہ سے بھی حرام ہوتی ہیں،اِس کے علاوہ تین چیزیں اور بھی۔
(۱): روزہ۔
(۲): جماع کرنا ۔
(۳): ناف کے نیچے سے لے کر گھٹنے کے نیچے تک نفع حاصل کرنا۔