عابدوزاہدکے آداب
(عبادت کرنے والے کوچاہے کہ) عبادت کے اوقات کی معلومات رکھے،اس کا مقصودعبادت ہو،پُردلیل کلام کرے، (خوفِ خداعَزَّوَجَلَّ سے ہروقت)آنکھوں سے آنسو بہتے رہیں، خشو ع وخضوع کی کیفیت پیدا کرے، نگا ہیں جھکا ئے رکھے، نفسانی خواہشات کی مخالفت کرے،وقت ضائع کرنے سے بچے، دینی معاملا ت کے متعلق فکرمند رہے، اپنے وقت کی حفاظت ونگرانی کرے، روزوں پر ہمیشگی اختیار کرے،رات کی تنہائی میں عبادت کی عادت بنائے، اپنے گھر میں بھی پرہیزگاری اختیار کرے، کھا نے پینے کے معاملے میں قناعت پسند بنے، ہروقت موت کا منتظر رہے، اپنے مصاحبوں اورہم نشینوں سے کنارہ کش رہے، نفسانی خواہشات کو ترک کر دے، نمازوں کی پاپندی کرے، اپنی حالت کی بہتری اور کمزوری کو جا ننے کی کوشش کرے، اپنی موجودہ علمی حالت کے اعتبار سے دوسرے کے علم کامحتاج نہ ہو (کیونکہ ہرشخص پراس کی حا لتِ موجودہ کے مسائل سیکھنافرضِ ہے)۔
گوشہ نشینی کے آداب
گوشہ نشینی اختیار کرنے والا دین کی سمجھ بوجھ رکھتا ہو، نمازروزے اور حج زکوٰۃ کے احکام جانتا ہو، لوگوں سے کنارہ کشی اختیارکرنے میں ان سے اپنا شر دور کرنے کا نظریہ رکھے، نمازِ باجماعت کی پابندی کرے اور نمازِجمعہ میں حاضر ہو، نمازِجنازہ میں شرکت اور مریضوں کی عیادت کرتا رہے، لوگوں کی گفتگو میں دلچسپی نہ لے اوران کے اُن معاملات کے متعلق سوال نہ کرے جواس کے دل میں فساد و بگاڑکاسبب بنیں، اس کا نفس لوگوں سے عطیات و
بخشش وغیرہ کے حصول کی لالچ نہ کرے یہاں تک کہ اپنے پڑوسیوں کا بھی کسی معاملے میں محتاج نہ ہو۔ اپنے اوقات کواس طرح تقسیم کرے کہ یا تو نمازپڑھے اور سیکھنے سکھانے کا سلسلہ جاری رکھے تاکہ فائدہ پائے یااپنے پاس موجود کتب میں غورو فکر کرکے علم حاصل کرے یاآرام کرے تاکہ آفات (یعنی گناہوں) وغیرہ سے محفوظ رہے۔ ذکرِ الٰہی عَزَّوَجَلَّ کی عادت ڈالے، کثرت سے شکر ِ الٰہی عَزَّوَجَلَّ بجالاتا رہے یہاں تک کہ اپنے مقصد میں کامیاب ہوجائے اور اگراس کے بیوی بچے ہوں توان کے ساتھ گفتگو کرے اورتنہائی میں کوشش کرتارہے یہاں تک کہ گوشہ نشینی کے درجہ کو پہچان لے۔