صبر اور نماز سے مدد چاہنے کا حکم اورصبر والوں کی فضیلت

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَ الصَّلٰوةِؕ-اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ(۱۵۳)
ترجمۂ کنزُالعِرفان : اے ایمان والو! صبر اور نمازسے مدد مانگو، بیشک اللہ صابروں کے ساتھ ہے ۔ (البقرۃ : ۱۵۳)
( یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا : اے ایمان والو ۔ ) اس سے پہلی آیات میں ذکر اور شکر کا بیان ہوا اور اس آیت میں صبر اور نماز کا ذکر کیا جا رہا ہے کیونکہ نماز ، ذکرُاللہاور صبر و شکر پر ہی مسلمان کی زندگی کامل ہوتی ہے ۔ اس آیت میں فرمایا گیا کہ صبر اور نماز سے مدد مانگو ۔ صبر سے مدد طلب کرنا یہ ہے کہ عبادات کی ادائیگی، گناہوں سے رکنے اور نفسانی خواہشات کو پورا نہ کرنے پر صبر کیا جائے اور نماز چونکہ تمام عبادات کی اصل اوراہلِ ایمان کی معراج ہے اور صبر کرنے میں بہترین معاون ہے اس لئے اس سے بھی مدد طلب کرنے کا حکم دیاگیا اور ان دونوں کا بطور خاص اس لئے ذکر کیاگیا کہ بدن پر باطنی اعمال میں سب سے سخت صبر اور ظاہری اعمال میں سب سے مشکل نمازہے ۔ (روح البیان، البقرة، تحت الاٰیة : ۱۵۳، ۱ / ۲۵۷، ملخصاً)
حضورسید المرسلین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ بھی نماز سے مدد چاہتے تھے جیساکہ حضرت حذیفہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں : ’’ نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو جب کوئی سخت مہم پیش آتی تو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نماز میں مشغول ہوجاتے ۔
( ابو داؤد، کتاب التطوع، باب وقت قیام النبی صلی الله علیه وسلم من اللیل، ۲ / ۵۲، الحدیث : ۱۳۱۹)
اسی طرح نمازِ اِستِسقا اور نمازِحاجت بھی نماز سے مدد چاہنے ہی کی صورتیں ہیں ۔
( اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ : بیشک اللہ صابروں کے ساتھ ہے ۔ ( حضرت علامہ نصر بن محمد سمرقندی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : ’’اللہتعالیٰ (اپنے علم و قدرت سے ) ہر ایک کے ساتھ ہے لیکن یہاں صبر کرنے والوں کا بطور خاص اس لئے ذکر فرمایا تاکہ انہیں معلوم ہو جائے کہ اللہ تعالیٰ ان کی مشکلات دور کر کے آسانی فرمائے گا ۔ (تفسیر سمرقندی، البقرة، تحت الاٰیة : ۱۵۳، ۱ / ۱۶۹)

 

صبر کی تعریف :

اس آیت میں صبر کا ذکر ہوا ، صبر کا معنی ہے نفس کو ا س چیز پر روکنا جس پر رکنے کا عقل اور شریعت تقاضا کر رہی ہو یا نفس کو اس چیز سے باز رکھنا جس سے رکنے کا عقل اور شریعت تقاضا کر رہی ہو ۔ (مفردات امام راغب، حرف الصاد، ص۴۷۴)

صبر کی اقسام :

بنیادی طور پر صبر کی دو قسمیں ہیں : (۱)…بدنی صبر جیسے بدنی مشقتیں برداشت کرنا اور ان پر ثابت قدم رہنا (۲)…طبعی خواہشات اور خواہش
کے تقاضوں سے صبر کرنا ۔ پہلی قسم کا صبر جب شریعت کے موافق ہو توقابلِ تعریف ہوتا ہے لیکن مکمل طور پر تعریف کے قابل صبر کی دوسری قسم ہے ۔ (احیاء علوم الدین، کتاب الصبر والشکر، بیان الاسامی التی تتجدد للصبر…الخ، ۴ / ۸۲)

صبر کے فضائل :

قرآن و حدیث اور بزرگانِ دین کے اقوال میں صبر کے بے پناہ فضائل بیان کئے گئے ہیں ، ترغیب کے لئے ان میں سے 10فضائل کا خلاصہ درج ذیل ہے :
(1) …اللہتعالیٰ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے ۔ (پ ۱۰، الانفال : ۴۶)
(2) …صبر کرنے والے کو اس کے عمل سے اچھا اجر ملے گا ۔ (پ۱۴، النحل : ۹۶)
(3) …صبر کرنے والوں کو بے حساب اجر ملے گا ۔ (پ۲۳، الزمر : ۱۰)
(4) …صبر کرنے والوں کی جزاء دیکھ کر قیامت کے دن لوگ حسرت کریں گے ۔ (معجم الکبیر، ۱۲ / ۱۴۱، الحدیث : ۱۲۸۲۹)
(5) …صبر کرنے والے رب کریم عَزَّوَجَلَّکی طرف سے درودو ہدایت اور رحمت پاتے ہیں ۔ (پ۲، البقرة : ۱۵۷)
(6) …صبر کرنے والے اللہ تعالیٰ کو محبوب ہیں ۔ (پ۴، اٰل عمران : ۱۴۶)
(7) …صبر آدھا ایمان ہے ۔ (مستدرک، کتاب التفسیر، الصبر نصف الایمان، ۳ / ۲۳۷، الحدیث : ۳۷۱۸)
(8) …صبر جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے ۔ (احیاء علوم الدین، کتاب الصبر والشکر، بیان فضیلة الصبر، ۴ / ۷۶)
(9) …صبر کرنے والے کی خطائیں مٹا دی جاتی ہیں ۔ (ترمذی، کتاب الزهد، باب ما جاء فی الصبر علی البلاء، ۴ / ۱۷۹، الحدیث : ۲۴۰۷)
(10) …صبر ہر بھلائی کی کنجی ہے ۔ (شعب الایمان، السبعون من شعب الایمان، فصل فی ذکر ما فی الاوجاع …الخ، ۷ / ۲۰۱، رقم : ۹۹۹۶)

Exit mobile version