شانِ اولیاء بَزبانِ امامُ الانبیاء صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم:
حضرت سیِّدُنااَنَس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ حضورنبي پاک، صاحبِ لَولاک، سیّاحِ اَفلاک صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی بارگاہ میں عرض کی گئی: ”اللہ عَزَّوَجَلَّ کے ایسے اولیاء کون ہیں جنہیں نہ کچھ خوف ہے، نہ غم؟”تو آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:”اللہ عَزَّوَجَلَّ کے اولیاء وہ ہیں کہ جب لوگ دنیا کا ظاہر دیکھتے ہیں تووہ اس کاباطن دیکھتے ہیں اورجب لوگ دُنیا کی جلد آنے والی شئے کااہتمام کرتے ہیں تو وہ اس کی دیر سے آنے والی شئے کا اہتمام کرتے ہیں۔وہ دنیاکی ہر اس چیز کوختم
کر دیتے ہیں جس کے متعلق انہیں خوف ہو کہ وہ انہیں ختم کر دے گی اور دنیاکی ہر اس چیز کو چھوڑ دیتے ہیں جس کے متعلق معلوم ہو کہ عنقریب وہ انہیں چھوڑ دے گی۔دنیا کے عطِیَّات میں سے کوئی چیز ان کے آڑے آئے تو وہ اس کو چھوڑدیتے ہیں اوراس کی رفعتوں میں سے کوئی چیز انہیں دھوکا دے تو وہ اسے ترک کردیتے ہیں۔ دنیا ان کے نزدیک پرانی ہو چکی ہے، وہ دوبارہ اِسے نیا نہیں کرتے۔ یہ اُن کے سامنے ویران ہوچکی ہے، وہ اِسے آباد نہیں کرتے۔ یہ ان کے سینوں میں مرچکی ہے، وہ اِسے زندہ نہیں کرتے بلکہ سرے سے گِرا دیتے ہیں۔ دنیاسے اپنی آخرت کی بنیاد رکھتے ہیں اور اسے بیچ کر باقی رہنے والی چیز خریدتے ہیں۔ ان کی نظر میں دنیادار وہ نیم مردہ لوگ ہیں جن کے لئے عبرت ناک سزا لکھ دی گئی ہے۔ لہٰذا دُنیا دار جس چیز کی اُمید رکھتے ہیں وہ اسے امان نہیں سمجھتے اور جس چیز سے اہلِ دنیا ڈرتے ہیں وہ اس سے خوف زدہ نہیں ہوتے ۔”
(الفتوحات المکیۃ لمحی الحق والدین المعروف بابن عربی، الباب الموفی ستین۔۔۔۔۔۔الخ، ج۸، ص۴۶۱)