سیِّدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کانکاح:
جب آسمانِ رسالت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم پر حضر تِ سیِّدَتُنافاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاکاآفتابِ حسن وجمال چمکا اورا فقِ عظمت وجلال پر آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہاکا بدرِ کمال طلوع ہوا، تونیک خصلت ذہنوں میں اپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کاخیال آیا،مہاجرین و انصار کے معززین نے پیغامِ نکاح دیا۔ لیکن رضائے الٰہی عَزَّوَجَلَّ کے ساتھ مخصوص ذات نے انکار کرتے ہوئے فرمایا:” میں خدائی فیصلے کا منتظر ہوں۔”
حضرتِ سیِّدُناابو بکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرتِ سیِّدُناعمرفاروقِ اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی پیغامِ نکاح عرض کیاتو ان سے بھی آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے یہی ارشاد فرمایا: ”یہ معاملہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے ذمۂ کرم پر ہے۔”