سَجْدَۃُ السَّہْوِ : سجدۂ سہو
(1): سجدۂ سہو کی تعریف
یہ نماز میں کسی خرابی کے واقع ہونے کی وجہ سے قعدہ اخیرہ کے تشہد کے بعد دوسجدے کرنے کا نام ہے ۔
(2): سجدۂ سہو کے اَسباب
(۱): تاخیرِ فرض
(۲): تکرارِ فرض
(۳): تاخیرِ واجب
(۴): تکرارِ واجب
(۵): ترکِ واجب
(۱): تاخیرِ فرض کی مثال
جیسے قرآت کے بعد رکوع کو مؤخر کرنا ،دوسری رکعت ادا کرنے کے بعد قیام میں کم از کم تین تسبیحات کی مقدار تاخیر کرنا (یعنی دوسری رکعت میں تشہد کے بعد درود پاک [اللّٰہم صلّ علی محمّد ] تک پڑھ لینا )۔
(۲): تکرارِ فرض کی مثال
جیسے کوئی شخص کسی رکعت میں دو کی بجائے تین سجدے کر لے ، ایک رکوع کی بجائے دو رکوع کر لے ۔
(۳): تاخیرِ واجب کی مثال
جیسے سورۂ فاتحہ پڑھنے میں تاخیر کرنا ،تشہد شروع کرنے میں تاخیر کرنا ،دعائے قنوت
پڑھنے میں تاخیر کرنا ۔
(۴): تکرارِ واجب کی مثال
جیسے ایک رکعت میں سورۂ فاتحہ یا تشہدیا دعائے قنوت کو دوبار پڑھنا ۔
(۵): ترکِ واجب کی مثال
جیسے سورۂ فاتحہ کا بھول کر چھوڑدینا ،سورۃ ملانا چھوڑدینا ، پہلا قعدہ چھوڑ دینا، کوئی ایک تشہد چھوڑ دینا ،وتر میں دعائے قنوت چھوڑ دینا ، سری نمازوں میں امام کا بلند آواز سے قرآت کرنا جہری نمازوں میں امام کا آہستہ آواز سے قرآت کرنا ،تعدیلِ اَرکان نہ کرنا ۔
چند ضروری مسائل
مسئلہ [۱] : رکوع کی جگہ سجدہ کیا یا سجدہ کی جگہ رکوع یا کسی ایک رکن کو دو بار ادا کیا جو نماز میں تکرار کے ساتھ مشروع نہیں تھا یا کسی رکن کو مقدم(پہلے) کیا یا کسی رکن کو تاخیرسے ادا کیا تو اِن سب صورتوں میں سجدۂ سہو واجب ہے ۔
مسئلہ[۲] : نمازکے فرائض میں سے تکبیر تحریمہ ،قیام،قرآت اور رکوع میںسے کوئی فرض بھول کر چھوٹ جائے تو اِنہیں کسی اور رکن کے ساتھ نہیں ادا کرسکتے بلکہ نئے سرے سے نماز پڑھیں گے ۔
مسئلہ [۳] : اگر کسی رکعت کا سجدہ رہ جائے تو کسی دوسری رکعت میں تین سجدے کرکے آخر میں سجدۂ سہو کرلے اور اگر آخری رکعت میں سجد ہ نہ کیا تو پھر اِس کے بعد نہیں کر سکتا بلکہ نمازدوبارہ پڑھے۔
مسئلہ[۴] : اگر کسی شخص نے نمازکا فرض قعدۂ اَخیرہ چھوڑ دیا تو پھر دو صورتیں ہیں کہ اُس نے اَگلی رکعت یعنی پانچویں کا سجدہ کر لیا یا نہیں،پس اگر پانچویں کا سجدہ نہیں کیا تو لوٹ آئے اور سجدہ سہو کر کے نماز مکمل کرے اور اگر پانچویں کا سجدہ کر لیا تو سجدہ سے سراُٹھاتے ہی اس کافرض نفل ہو گیا ،لہذااب اگر چاہے تو مغرب کے علاوہ دیگر نمازوں میں ایک رکعت اور
ملالے تاکہ یہ چار یا چھ نفل ہوجائیں اور فرض دوبارہ پڑھے ۔
اِسی طرح اگر کوئی شخص قعدۂ اخیرہ میں تشہد کے بعد بھول کر کھڑا ہو گیا تو اِس کی بھی دو صورتیں ہیںکہ اُس نے اَگلی رکعت یعنی پانچویں کا سجدہ کر لیا یا نہیں،پس اگر پانچویں کا سجدہ نہیں کیا تو لوٹ آئے اور سجدہ سہو کر کے نماز مکمل کرے اور اگر پانچویں کا سجدہ کر لیا توپھر ایک اور رکعت ملالے اور آخر میں سجدہ سہو کر کے سلام پھیر لے تو اب چار رکعت فرض ہو جائیں گے اور دو رکعت نفل ہو جائیں گے ۔
سجدۂ سہوکا حکم اور طریقہ
مذکورہ صورتوں میں سجدۂ سہوکرنا واجب ہے اور اِس کا طریقہ یہ ہے کہ جب قعدۂ اَخیرہ میں تشہد پڑھے تو دائیں طر ف سلام پھیرے اورپھر تشہداور دُرود ودُعا پڑھ کر سلام پھیر لے ۔
(4): مندرجہ ذیل صورتوں میں سجدۂ سہو ساقط ہو جائے گا
(۱): جب نمازِ فجر پڑھ رہا تھا کہ سورج طلوع ہو گیا ۔
(۲): نماز عصر پڑھ رہا تھا کہ سور ج سرخ ہو گیا ۔
(۳): جب امام نماز جمعہ اورعیدین پڑھا رہاتھا کہ بھول گیا تو سجدۂ سہو نہ کرے تاکہ نمازی کثیر تعداد میںہونے کی وجہ سے پریشان نہ ہوں ۔
(۴): جب کوئی مقتدی امام کی پیروی کررہا ہو تو اِس کے بھولنے سے اِمام پر سجدۂ سہو لازم نہیں ہوتا ۔
مسئلہ : جب امام بھول گیا تو تمام مقتدیوں کو امام کی پیروی میں سجدۂ سہوکرنا لازم ہو گا اگرچہ مقتدی نہ بھولے ہوں ۔
(5): نماز میں شک ہونا
جب کسی نمازی کو پہلی بار نمازمیں شک ہو تو وہ نئے سرے سے نماز پڑھے اور اگر کئی بار شک لاحق ہوا توپھر شک کی طرف توجہ نہ دے بلکہ ظنِ غالب پر عمل کرے ۔
اورجب نمازی کو رکعات کی تعداد میں شک ہو اکہ دو پڑھی ہیں یا تین اور شک کی دونوں اَطراف برابر ہیں یعنی اُس کا کوئی ظنِ غالب نہیں تو پھر اَقل(کم ازکم) تعداد یعنی دو پر ا ِس صورت میں بناء(جاری رکھے) کرے اور ہر رکعت میں تشہد کیلئے بیٹھے ،یہ گمان کرتے ہوئے کہ یہ اُس کی آخری رکعت ہے تاکہ وہ قعدہ ٔاَخیرہ فرض کو چھوڑنے والا نہ ہو اور پھر آخر میں سجدۂ سہوکرے ۔
مسئلہ : جس نے رکعات کی تعداد میں تین تسبیحات کی مقدار غور وفکر کیا تو اُس پر سجدۂ سہو واجب ہو گیا ۔