سب سے بہترین دوست
دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَرصلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے : خَیْرُالْاَصْحَابِ عِنْدَ اللّٰہِ خَیْرُہُمْ لِصَاحِبِہٖ یعنیاللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کے نزدیک سب سے بہترین رفیق وہ ہے جو اپنے دو ستوں کے لئے زیادہ بہتر ہو۔( ترمذی، ابواب ا لبر والصلۃ، ماجاء فی حق الجوار، ۳/ ۳۷۹حدیث:۱۹۵۱ )
حضرتِ علامہ عبد الرء ُوف مناوی علیہ رحمۃ اللّٰہ الہادی اس حدیث ِپاک کی شرح میں فرماتے ہیں : لفظ’’ صاحِب‘‘ کا اطلاق چھوٹے ، بڑے اور برابر تینوں عمر والوں پر ہوتا ہے ، اسی طرح صحبت چاہے دینی ہو یا دُنیاوی ، سفر میں ہو یاحالتِ اِقامت میں ، ان تمام صاحبوں ، دوستوں میں اللّٰہ عَزَّوَجَلَّکے نزدیک اس کا ثواب اور درجہ زیادہ ہے جو اپنے دوست کی زیادہ خیر خواہی کرے ، اگر چہ اس کادوست دیگر خصلتوں میں اس سے زیادہ مرتبہ رکھتا ہو۔(فیض القدیر، ۳/ ۶۲۴تحت الحدیث:۳۹۹۸)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد
خوشی داخل کرنے کا نرالا انداز
حضرتِ سیِّدُنا مُوَرِّق عِجلیعَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی بڑے اَحسن انداز میں اپنے
دوستوں کے دل میں خوشی داخل کیا کرتے تھے ، اپنے کسی دوست کے پاس مال کی تھیلی رکھ کر اس سے فرماتے : میرے واپس آنے تک اسے اپنے پاس رکھو، پھر اسے پیغام بھیج دیتے کہ یہ تمہارے لئے حلال ہے ۔(المستطرف ، ۱/ ۲۷۴)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد