زنا ودَواعی ٔ زنا کی مذمت میں آیاتِ قرآنیہ واَحادیث ِطیبہ
اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ قرآنِ پاک میں ارشاد فرماتاہے:
وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤی اِنَّہٗ کَانَ
ترجمۂکنزالایمان:اور بد کاری کے پاس
فَاحِشَۃً ؕ وَسَآءَ سَبِیۡلًا ﴿۳۲﴾ (1)
نہ جائو بے شک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔
ایک اور مقام پر ارشادِ خداوندی ہوتا ہے:
وَالَّذِیۡنَ لَا یَدْعُوۡنَ مَعَ اللہِ اِلٰـہًا اٰخَرَ وَ لَا یَقْتُلُوۡنَ النَّفْسَ الَّتِیۡ حَرَّمَ اللہُ اِلَّا بِالْحَقِّ وَ لَا یَزْنُوۡنَۚ وَ مَنۡ یَّفْعَلْ ذٰلِکَ یَلْقَ اَثَامًا ﴿ۙ۶۸﴾یُّضٰعَفْ لَہُ الْعَذَابُ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ وَیَخْلُدْ فِیۡہٖ مُہَانًا ﴿٭ۖ۶۹﴾ (2)
ترجمۂکنزالایمان:اور وہ جو اللّٰہ کے اساتھ کسی دوسرے معبود کونہیں پوجتے اور اسجان کو جس کی اللّٰہ نے حرمت رکھی ناحق نہیں مارتے اور بدکاری نہیں کرتے اور جو یہ کام کرے وہ سزا پائے گا بڑھایاجائے گا اس پرعذاب قیامت کے دن اور ہمیشہ اس میں ذلت سے رہے گا۔
غیر شادی شدہ افراد کیلئے زنا کی سزا کے بارے میں اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ ارشاد فرماتا ہے:
اَلزَّانِیَۃُ وَ الزَّانِیۡ فَاجْلِدُوۡا کُلَّ وَاحِدٍ مِّنْہُمَا مِائَۃَ جَلْدَۃٍ ۪ وَّ لَا تَاۡخُذْکُمۡ بِہِمَا رَاۡفَۃٌ فِیۡ دِیۡنِ اللہِ اِنۡ کُنۡتُمْ تُؤْمِنُوۡنَ بِاللہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِۚ وَ لْیَشْہَدْ عَذَابَہُمَا طَآئِفَۃٌ مِّنَ الْمُؤْمِنِیۡنَ ﴿۲﴾ترجمۂکنزالایمان: جو عورت بدکار ہواور جو مرد تو ان میں ہرایک کو سو کوڑے لگاؤ اورتمھیں ان پر ترس نہ آئے اللّٰہ کے دین میں اگر تم ایمان لاتے ہو اللّٰہ اور پچھلے دن پر اور چاہیے کہ ان کی سزا کے وقت مسلمانوں کاایک گروہ حاضر ہو۔
یاد رہے! جبکہ شادی شدہ افراد سے اس جرمِ قبیح کے تَحَقُّق کی صورت میں جبکہ ہر طرح سے یقین و ثبوت ہو اور ضروری شرائط پائی جائیں تو اس کی سزا بطورِ حد رجم (سنگسار کرنا) ہے جس کی تفصیل کتب ِاَحادیث وفقہ میں ملاحظہ کی جاسکتی ہے۔
ابو داؤدکی حدیث ِمبارَکہ میں ہے: رسولُ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’اذا زنی الرجل خرج منہ الایمان کان علیہ کالظلۃ فاذا انقلع رجع الیہ الایمان‘‘ جب بندہ زنا کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل جاتا ہے اور اس پر بادل کی طرح رہتا ہے پھر جب وہ اس حرکت کو چھوڑتا ہے تو اس کا ایمان لوٹ آتا ہے۔(1)
مسند امام احمد بن حنبل میں ہے: ’’ ثلاثۃ لا یکلمھم اللّٰہ یوم القیامۃ ولا ینظر الیہم و لا یزکیھم و لھم عذاب الیم: شیخ زان وملک کذاب وعائل مستکبر‘‘ ترجمہ :یعنی تین قسم کے لوگ وہ ہیں جن سے قیامت کے دن اللّٰہ تعالیٰ کلام نہیں فرمائے گا، نہ ان کی طرف نظر فرمائے گا اور نہ ان کو پاک کرے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔ بوڑھا زانی، جھوٹا بادشاہ اور عیال دار تکبر کرنے والا۔(2)
امام محمد بن احمد ذہبی رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : زنا کار لوگوں کو شرمگاہوں کے ساتھ جہنم میں لٹکایا جائے گا اور لوہے کے گرزوں کے ساتھ مارا جائے گا۔ جب وہ اس سزا سے بچنے کے لیے مدد طلب کرے گا تو فرشتے آواز
دیں گے کہ یہ آواز اس وقت کہاں تھی جب تو ہنستا تھا، خوش ہوتا اور اکڑتا تھا۔ نہ اللّٰہ تعالیٰ کو دیکھتا اور نہ اس کی حیا کرتا تھا۔(1)
شراب و کباب، زنا و دواعیٔ زنا کی مذمت کا بیا ن پڑھ کر ذہن نشین کریں اور خود اس طرح کی برائیوں میں سے کسی برائی میں مبتلا ہیں تو فوراً توبہ کر لیجئے اور دوسروں کو بھی اس کی روشنی میں توبہ کی تلقین کرکے سنتوں کے مطابق زندگی گزارنے پر آمادہ کیجئے۔