راہبوں کا قبول اسلام
حضرتِ سیِّدُنا شیخ ابومدین رحمۃاللّٰہ تعالٰی علیہ صاحب ِکرامات وتصرُّفات بزرگ تھے ۔آپ رحمۃاللّٰہ تعالٰی علیہ اُندُلُس کی جامع مسجد خضر میں نمازِ فجر کے بعد بیان فرمایاکرتے تھے ۔دس بڑے راہب آپ رحمۃاللّٰہ تعالٰی علیہ کو آزمانے کے لئے بھیس بدل کرمسلمانوں کے لباس میں لوگوں کے ساتھ مسجد میں بیٹھ گئے اورکسی کو خبر تک نہ ہوئی ۔جب آپ رحمۃاللّٰہ تعالٰی علیہ بیان شروع کرنے لگے توتھوڑی دیر کے لئے خاموش ہو گئے ، پھرایک درزی حاضر ہوا۔آپ رحمۃاللّٰہ تعالٰی علیہ نے استفسار فرمایا : اتنی دیر کیوں لگادی؟اس نے عرض کی : حضور!آپ کے حکم پررات کو ٹوپیاں بناتے ہوئے دیر ہو گئی۔آپ رحمۃاللّٰہ تعالٰی علیہ نے اس سے ٹوپیاں لیں اور کھڑے ہو کر سب راہبوں کو پہنا دیں ۔لوگوں کو اس سے بڑا تعجب ہوالیکن معاملہ ابھی تک واضح نہ ہوا تھا۔پھر آپ رحمۃاللّٰہ تعالٰی علیہ نے بیان شروع کر دیا، جس میں یہ جملہ بھی فرمایا : اے فقراء !جب اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی طرف سے توفیق کی ہوائیں سعادت مند دلوں پر چلتی ہیں تو وہ ہر روشنی کو بجھا دیتی ہیں ، اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کے سوا کوئی معبود نہیں ، اے فقراء !جب عنایت کے انوار مردہ دلوں پر روشنی کرتے ہیں تو وہ راحت و سکون سے
زندگی بسر کرتے ہیں اور ہر ظلمت ان کے لئے روشن ہو جاتی ہے ، پھر آپ رحمۃاللّٰہ تعالٰی علیہ نے آیتِ سجدہ کی تفسیر بیان کرتے ہوئے جب سجدہ کیا اور لوگوں نے بھی سجدہ کیاتو راہب بھی رسوائی کے خوف سے لوگوں کے ساتھ سجدہ میں گر گئے ۔آپ رحمۃاللّٰہ تعالٰی علیہ نے سجدے میں یوں دعا کی : یاللّٰہ عَزَّوَجَلَّ!تو اپنی مخلوق کی تدبیر اور اپنے بندوں کی مصلحت بہتر جانتاہے ، یہ راہب مسلمانوں کے لباس میں مسلمانوں کے ساتھ تیری بارگاہ میں سجدہ کئے ہوئے ہیں ، میں نے ان کے ظاہر کو تبدیل کر دیا، ان کے باطن کو تبدیل کرنے پر تیرے سوا کوئی قادر نہیں ، میں نے انہیں تیرے خوانِ کرم پربٹھا دیاہے تو ان کو کفر کی تاریکی سے نکال کر نورِ ایمان میں داخل فرمادے ۔راہبوں نے ابھی سر سجدے سے نہ اٹھائے تھے کہ ان سے کفر و شرک کی ناپاکی دور ہو گئی اور وہ دائرہ اِسلام میں داخل ہوگئے ۔(الروض الفائق، المجلس الثلاثون، ص۱۶۳)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد