ذرے ذرے کا حساب-سب سے مالدار صحابی کے حسابِ قیامت کا احوال

ذرے ذرے کا حساب

حضورِ پاک،صاحب ِلولاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے کہ قیامت کے دن مالِ حلال جمع کرنے والے اور اسے حلال جگہ خرچ کرنے والے ایک شخص کو لایاجائے گا پھر اس سے کہا جائے گا کہ حساب کے لئے کھڑے رہو۔پھر اس سے ہر دانے ،ذرے اور ہر ہر دانق (درہم کے چھٹے حصے)کا حساب لیاجائے گا کہ اس نے اسے کہا ں سے حاصل کیا اور کہاں خرچ کیا۔پھر فرمایا: اے ابنِ آدم ! تو ایسی دنیا کا کیا کرے گا جس کے حلال کا حساب دینا پڑے گا اور حرام کی سزا بھگتنا پڑے گی۔(1)

سب سے مالدار صحابی کے حسابِ قیامت کا احوال

شیخ طریقت، امیر اہلسنت، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علّامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ اپنی مایہ ناز کتاب فیضانِ سنت کے باب نیکی کی دعوت کے صفحہ 353پر ارشاد فرماتے ہیں:عَشَرَۂ مُبشَّرہ کے روشن ستارے حضرتِ سیِّدُنا عبدُالرحمن بن عَوف رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ جو کہ صَحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان میں سب سے زیادہ مالدار تھے،آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کا سارا ہی مال یقینی طور پر حَلال تھا اورکثر تِ مال غفلت شعاری کے بجائے آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کے لیے خشیتِ الٰہی کا سبب بن گئی تھی۔آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کے حسابِ قیامت کی حِکایت بھی

سراپا عبرت ہے،ملاحظہ فرمایئے چُنانچِہ
ایک بار سرکار عالی وقارصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم نے صَحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کے پاس تشریف لا کر فرمایا:اے اصحابِ محمد! آج رات اللہ تعالیٰ نے جنَّت میں تمہارے مکان اور منزلیں نیز میرے مکان سے کس کا کتنا دُور مکان ہے سب مجھے دکھائے۔ پھر آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّمنے جلیل القدر اصحابِ کرام کی منزلیں فردًا فردًا بیان کرنے کے بعد حضرتِ عبدالرحمن بن عَوف رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ سے فرمایا:اے عبدالرحمٰن(میں نے دیکھا)کہ تم مجھ سے بَہُت دُور ہوگئے یہاں تک کہ مجھے تمہاری ہلاکت کا خَدشہ ہونے لگا پھر کچھ دیر بعد تم پسینے میں شَرابور مجھ تک پہنچے تو میرے پوچھنے پر تم نے بتایا: مجھے حساب کے لیے روک لینے کے بعد مجھ سے پوچھ گچھ شُروع ہوگئی کہ مال کہاں سے کمایا اور کہاں خرچ کیا؟راوی کہتے ہیں،حضرتِ عبدالرحمٰن رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ یہ سُن کر رو پڑے اور عرض کی:یہ سو اُونٹ جو آج ہی رات مِصر سے مالِ تجارت سَمیت آئے ہیں،آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کو گواہ بنا کرانہیں مدینۂ پاک کے غریبوں اوریتیموں پر صَدَقہ کرتا ہوں۔(1)
حضرتِ سیِّدُنا عبدالرحمٰن بن عَوف رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ نے اُمُّ الْمؤمِنین حضرتِ سیِّدَتُنا اُمِّ سَلَمہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کی خدمت میں عرض کی:مجھے اندیشہ ہے کہ کثرت ِ مال کہیں (آخرت میں)مجھے ہلاکت میں نہ ڈال دے ! انہوں نے فرمایا:اپنا مال

راہ ِخدامیں خرچ کرتے رہا کرو۔(1)

مالداروں کیلئے لمحۂ فکریہ

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یقینی قَطعی حلال مال رکھنے والے اپنا مالِ حلال دونوں ہاتھوں سے راہِ خدا عَزَّوَجَلَّ میں لٹانے والے کے حسابِ قیامت کی اس لرزہ خیز حکایت پر نظر رکھتے ہوئے مال داروں کو غور کرنا اور قِیامت کے ہو شرُبا اَھوال(یعنی دہشتوں اور گھبراہٹوں)سے ڈرنا چاہئے اور جو لوگ محض دُنیوی حرص کے سبب مال اِکٹھا کئے جاتے،اس کیلئے در بدر بھٹکتے پھرتے اور مال بڑھانے کے نظام کو بہتر سے بہترین بناتے چلے جاتے ہیں اُنہیں اپنی اس رَوِش پر نظرِ ثانی کر لینی چاہئے اور جو صورت دنیا و آخرت دونوں کیلئے بہترہو وہ اختیار کرنی چاہئے۔
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
1… تاریخ دِمشق ،۳۵/۲۶۶

Exit mobile version