دین خیر خواہی کا نام ہے
حضرت تمیم داری رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے کہ نبیِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ
واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ دین خیر خواہی ہے ہم نے عرض کی کہ کس کی؟ فرمایا:اللہ کی، اس کی کتاب کی، اور اس کے رسول کی اور مسلمانوں کے اماموں کی اور عوام کی۔(1)
حضرتِ سَیِّدُنا جَرِیْر بن عبدُ الله رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں کہ میں نبیِ مکرَّم ، رسولِ مُحتشم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم سے نماز قائم کرنے، زکوٰۃ دینے اور ہر مسلمان کی خیر خواہی کرنے پر بیعت کرچکا ہوں۔(2)
بے مثال خیر خواہی
حضرتِ سَیِّدُنا جَرِیْر بن عبدُ الله رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے ایک مرتبہ اپنے غلام کو حکم دیا کہ ایک گھوڑا خرید لاؤ،اس غلام نے تین سو درہم میں ایک گھوڑا خریدا اور گھوڑے کے مالک کو ساتھ لے آیا۔تاکہ حضرتِ سَیِّدُنا جَرِیْر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ اسے رقم ادا کریں، جب آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے وہ گھوڑا دیکھا تو اس کے مالک سے کہا کہ تمہارا گھوڑا توتین سو درہم سے زیادہ مالیت کا ہے کیا تم اسے چار سو درہم میں بیچو گے؟ مالک نے کہا اے ابو عبدُ الله ( یہ حضرتِ سَیِّدُنا جَرِیْر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی کنیت ہے) جیسے آپ کی مرضی پھر حضرت سَیِّدُنا جریر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہا یہ چار سو درہم سے بھی زیادہ مالیت کا ہے ، کیا تم اسے پانچ سو درہم میں بیچو گے؟ آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ اسی طرح سو سو دِرہم کا اضافہ کرتے رہے یہاں تک کہ آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی
عَنْہُ نے وہ گھوڑا آٹھ سو درہم میں خریدا، جب حضرت سَیِّدُنا جریر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے اس بارے میں پوچھا گیا ،تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے رسولُ الله صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے ہر مسلمان کے ساتھ خیر خواہی کی بیعت کی ہے۔
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
1… مسلم،کتاب الایمان، باب بیان الدین النصیحة، ص۴۷،حدیث:۹۵
2… بخاری ،کتاب الایمان، باب قول النبی الدین النصیحة …الخ، ۱/۳۵، حدیث:۵۷