دوزخ کیا ہے

دوزخ کیا ہے

یہ بھی ایک گھر ہے اس میں گھپ اندھیری اور تیز کالی آگ ہے جس میں روشنی کا نام نہیں یہ بدکاروںاور کافر کے رہنے کے لیے بنایا گیا ہے کافر اس میں ہمیشہ قید رکھے جائیں گے اس کی آگ دم بدم (1 ) بڑھتی رہے گی جہنم کی آگ اتنی تیز ہے کہ سوئی کے ناکے (2 ) برابر کھول دیا جائے تو تمام زمین والے سب کے سب اس کی گرمی سے مرجائیں اگر جہنم کا کوئی داروغہ دنیا میں آجائے تو اس کی ڈراؤنی صورت دیکھ کر تمام لوگوں کی جان نکل جائے کوئی زندہ نہ بچے، جہنمیوں کو طرح طرح کا عذاب دیا جائے گا، بڑے بڑے سانپ بچھو کاٹیں گے، بھاری بھاری ہتھوڑوں سے سر کچلا جائے گا، بھوک پیاس بہت لگے گی تیل کے تلچھٹ کے ایسا کھولتا پانی اور پیپ پینے کو ،کانٹے دار زہر یلا پھل کھانے کو ملے گا جب اس پھل کو کھائیں گے تو یہ گلے میں رُک جائے گا اس کے اُتارنے کو پانی مانگیں گے وہی کھولتا ہوا پانی دیا جائے گا، اس کے پینے سے آنتوں کے ٹکڑے ٹکڑے ہو کر بہہ جائیں گے، پیاس اِس بلا کی ہوگی کہ اُسی پانی پر تونس (3 ) کے مارے ہوئے اونٹ کی طرح گریں گے، کفار جب عذاب سے عاجز آکر موت کی تمنا کریں گے اور موت بھی نہ آئے گی تو آپس میں مشورہ کرکے جہنم کے داروغہ حضرت مالک عَلَیْہِ السَّلَام کو پکار کر کہیں گے اب اپنے رب سے ہمارا قصہ تمام کرا دو حضرت مالک عَلَیْہِ السَّلَام ہزار برس تک جواب نہ دیں گے، ہزار برس کے بعد کہیں گے مجھ سے کیا کہتے ہو اس سے کہو جس کی نافرمانی کی ہے تب پھر ہزار برس تک اللّٰہ تعالیٰ کو اس

کے رحمت کے ناموں سے پکاریں گی وہ ہزار برس تک جواب نہ دے گا اس کے بعد فرمائے گا ’’ دورہوجہنم میں پڑے رہو مجھ سے بات نہ کرو۔ ‘‘ اس وقت کفار ہر قسم کی خیر سے نااُمید ہوجائیں گے اور گدھے کی آواز کی طرح چلا کر روئیں گے پہلے آنسو نکلے گا جب آنسو ختم ہوجائے گا تو خون روئیں گے روتے روتے گالوں میں خندقوں کی طرح گڑھے پڑجائیں گے رونے کا خون اور پیپ اِتنا ہوگا کہ اس میں کشتیاں ڈالی جائیں تو چلنے لگیں، جہنمیوں کی شکل ایسی بری ہوگی کہ اگر کوئی جہنمی دنیا میں اس صورت میں لایا جائے تو تمام لوگ اس کی بدصورتی اوربدبو کی وجہ سے مرجائیں، آخر میں کافروں کے لیے یہ ہوگاکہ ہر کافر کو اس کے قد کے برابر صندوق میں بند کردیں گے پھر آگ بھڑکائیں گے اور آگ کا قفل ( 1) لگائیں گے پھر یہ صندوق آگ کے دوسرے صندوق میں رکھا جائے گا اور ان دونوں کے بیچ میں آگ جلائی جائے گی اور اس میں بھی قفل لگادیا جائے گاپھر اسی طرح اس صندوق کو ایک اور صندوق میں رکھ کر آگ کا قفل لگا کر آگ میں ڈال دیا جائے گا، تو اب ہر کافریہ سمجھے گا کہ اس کے سوا اب کوئی آگ میں نہ رہا اور یہ عذاب بالائے عذاب ہے اور اب ہمیشہ اُس کے لیے عذاب ہی رہے گاجو کبھی ختم نہ ہوگا، جب سب جنتی جنت میں پہنچ جائیں گے اور جہنم میں صرف وہی لوگ رہیں گے جنہیں ہمیشہ وہاں رہناہے، اِس وقت جنت اور دوزخ کے بیچ میں موت مینڈھے کی شکل میں (2 ) لا کر کھڑی کی جائے گی پھر ایک پکارنے والا جنت والوں کو پکارے گا وہ ڈرتے ہوئے جھانکیں گے کہ ایسا نہ یہاں سے نکلنے کا حکم ہو پھر جہنمیوں کو پکارے گا وہ خوش ہو کر جھانکیں گے شاید اس مصیبت سے چھٹکارے کا حکم ہو پھر اُن سے پوچھے گا کہ اِسے پہچانتے ہو سب کہیں گے ہاں یہ موت ہے، پھر وہ ذبح کردی جائے گی

اور کہے گا اے جنت والو! ہمیشگی ہے اب مرنا نہیں اور اے دوزخیو! ہمیشگی ہے اب مرنا نہیں اس وقت جنتیوں کی خوشی پر خوشی ہوگی اور جہنمیوں کو غم کے اُوپرغم۔
نَسْئَلُ اللّٰہَ الْعَفْوَ وَالْعَافِیَۃَ فِی الدِّیْنِ وَالدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃ۔

________________________________
1 – ہر گھڑی
2 – سوئی کے سو راخ
3 – سخت پیاس

Exit mobile version