خطیب کے آداب
(خطیب کوچاہے کہ) مسجدمیں اس حالت میں آئے کہ اس پرسکینہ ووقارکی کیفیت طاری ہو، سلام کرنے میں پہل کرے، اس پر (اللہ عَزَّوَجَلَّ کا) خوف اور ہیبت طاری ہو، لوگوں کو آپس میں گفتگو کرنے سے منع کرے،وقت کا انتظار کرے پھرسنجیدہ حالت میں منبرکی طرف چلے،گویا وہ پسندکرتاہے کہ اس کا کلام اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں پیش کیا جائے، پھر عاجزی و انکساری کرتے ہوئے منبرکی طرف بڑھے ، زینے پر کھڑا ہو اور ذکرِالٰہی کرتا ہوا منبر پر چڑھے، جو لوگ سننے کے لئے جمع ہوں ان کو سلام کے ساتھ (۱)
(متوجہ کرنے کے لئے) اشارہ کرے تاکہ توجہ سے اس کا کلام سنیں، پھر(دل میں) خدائے قہَّار عَزَّوَجَلَّ کا خوف رکھتے ہوئے اَذان سننے کے لئے بیٹھ جائے، عاجزی وانکساری سے خطبہ شروع کرے اور انگلیوں سے اشارہ نہ کرے، جو وہ کہہ رہا ہے اس کااعتقادرکھے تاکہ فائدہ پائے، پھر لوگوں کو دعا کے لئے اشارہ کرے۔ جب مؤذن اقامت شروع کرے تو خطیب
منبر سے اُترآئے اوراس وقت تک تکبیرِ تحریمہ نہ کہے جب تک لوگ خاموش نہ ہو جائیں، پھر نمازشروع کرے اور ٹھہر ٹھہر کر خوش آوازی سے قرآنِ پاک کی تلاوت کرے۔
1۔۔۔۔۔۔احناف کے نزدیک:خطیب کے لئے سنت یہ ہے کہ سلام نہ کرے۔
(النھرالفائق شرح کنزالدقائق،کتاب الصلوۃ ،باب صلوۃ الجمعۃ،ج۱،ص۳۵۹)