حضرت معاویہ بن مقرن رضی اللہ تعالیٰ عنہ

حضرت معاویہ بن مقرن رضی اللہ تعالیٰ عنہ

ان کے والدکے نام میں اختلاف ہے ۔ بعض لوگوں نے ان کے والد کا نام ”معاویہ”اور بعض نے ”مقرن”لکھا ہے ۔ اسی طرح ان کے قبیلہ کے نام میں بھی اختلاف ہے کہ یہ ”مزنی”یا ”لیثی”ہیں ۔ حضرت ابو عمرنے اس قول کو درست قرار دیا ہے کہ یہ ”معاویہ بن مقرن مزنی” ہیں ۔حضور اقدس علیہ الصلوٰۃ والسلام جس وقت غزوہ تبوک میں تشریف فرما تھے ان کا وصال ہوگیا۔

کرامت
دوہزار فرشتے نماز جنازہ میں

ان کی یہ مشہور کرامت ہے کہ جب مدینہ منورہ میں انکی وفات ہوئی تو حضرت جبرائیل علیہ السلام نے مقام تبوک میں اتر کر درباررسالت میں عرض کیا: یارسول اللہ! (عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم) معاویہ مزنی کا مدینہ منورہ میں انتقال ہوگیا ہے اور ہمارے لئے مناسب ہے کہ ہم لوگ ان کی نماز جنازہ پڑھیں۔ حضور انورعلیہ الصلوٰۃ و السلام نے فرمایا کہ ہاں بے شک ضرورہم لوگ نماز جنازہ پڑھیں گے ۔ پھر حضرت جبرائیل علیہ السلام نے اس قدر زور سے اپنا بازو زمین پرمارا کہ تمام شجر وحجر،ٹیلے اورپہاڑیاں ہلنے لگیں اورتمام حجابات اس طرح اٹھ گئے کہ ان کا جنازہ حضوراکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کی نگاہوں کے سامنے آگیا اورجب حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے ان کی نما ز جنازہ پڑھائی تو صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے تیس ہزار مجمع کے علاوہ فرشتوں کی بھی دو صفیں تھیں اورہر صف میں ایک ایک ہزار فرشتے تھے ۔ ایک روایت میں ہے کہ ہر صف میں ساٹھ ہزار فرشتے تھے ۔ نماز کے بعد حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے حضرت جبرائیل

علیہ السلام سے دریافت فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے میرے اس صحابی کو اتنا عظیم رتبہ کون سے عمل کی و جہ سے عطافرمایا ؟تو حضرت جبرائیل علیہ السلام نے عرض کیا: یا رسول اللہ! (عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم)یہ شخص سورۂ قُلْ ھُوَ اللہُ اَحَدٌ سے بے حد محبت رکھتا تھا اور ہر وقت اٹھتے بیٹھتے اس سورہ کی تلاوت کیا کرتا تھا۔(1)(اسدالغابہ،ج۴،ص۳۸۹)

تبصرہ

اللہ اکبر!سورۂ اخلاص ( قُلْ ھُوَ اللہُ اَحَدٌ)کی تلاوت کرنے والوں کی فضیلت اوران کے اجر وثواب اورفضل وکرامت کا کیا کہنا؟ خداوندکریم جل وعلا ہم مسلمانوں کو زیادہ سے زیادہ اس مقدس سورہ کی تلاوت کا شرف عطا فرمائے۔ (آمین)

Exit mobile version