حضرت علی مرتضیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ
خلیفہ چہارم جانشین رسول وزوج بتول حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی کنیت ”ابوالحسن”اور”ابو تراب”ہے۔ آپ حضوراقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کے چچا ابو طالب کے فرزند ارجمندہیں۔ عام الفیل کے تیس برس بعد جبکہ حضوراکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کی عمر شریف تیس برس کی تھی ۔ ۱۳رجب کو جمعہ کے دن حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ خانۂ کعبہ کے اندر پیدا ہوئے ۔ آ پ کی والد ہ ماجدہ کا نام حضرت فاطمہ بنت اسد ہے (رضی اللہ تعالیٰ عنہا)آپ نے اپنے بچپن ہی میں اسلام قبول کرلیا تھا اورحضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کے زیرتربیت ہر وقت آ پ کی امدادونصرت میں لگے رہتے تھے ۔ آپ مہاجرین اولین اورعشر ہ مبشرہ میں اپنے بعض خصوصی درجات کے لحاظ سے بہت زیادہ ممتاز ہیں۔ جنگ بدر، جنگ اُحد، جنگ خندق وغیرہ تمام اسلامی لڑائیوں میں اپنی بے پناہ شجاعت کے ساتھ جنگ فرماتے رہے اورکفار عرب کے بڑے بڑے نامور بہادر اور سورما آپ کی مقدس تلوارِ ذُوالفقارکی مار سے مقتول ہوئے ۔امیرالمؤمنین حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت کے بعد انصارومہاجرین نے آپ کے دست حق پرست پر بیعت کر کے آپ کو امیرالمؤمنین منتخب کیا اورچاربرس آٹھ ماہ نو دن تک آپ مسندخلافت کو سرفراز فرماتے رہے ۔ ۱۷ رمضان ۴۰ھ کو عبدالرحمن بن ملجم مرادی خارجی مردود نے نماز فجر کو جاتے ہوئے آ پ کی مقدس پیشانی اورنورانی چہرے پر ایسی تلوار ماری جس سے آپ شدیدطور پر زخمی ہوگئے اوردودن زندہ رہ کر جام شہادت سے سیراب ہوگئے اوربعض کتابوں میں لکھا ہے کہ ۱۹ رمضان جمعہ کی رات میں آپ زخمی
ہوئے اور۲۱رمضان شب یکشنبہ آپ کی شہادت ہوئی ۔واللہ تعالیٰ اعلم
آپ کے بڑے فرزند ارجمند حضرت امام حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپ کی نماز جنازہ پڑھائی اور آپ کو دفن فرمایا۔(1)(تاریخ الخلفاء، وازالۃ الخفاء وغیرہ)