حضرت صفیہ اسرائیلیہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا
باپ کا نام حیی بن اَخطب تھاجو بنو نضیر کا سردار تھا۔ ماں کا نام ضرر تھاجو بنو قریظہ کے سردار سموال کی بیٹی تھی۔ حضرت صفیہ کی پہلی شادی سلام بن مشکم قریظی سے ہوئی۔ طلاق کے بعد کنانہ بن ابی الحقیق کے نکاح میں آئیں ۔ جب غزوۂ خیبر ( ۷ھ) میں آنحضرتصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے بنو ابی الحقیق کا قلعہ قموص فتح کیا تو کنانہ قتل ہوا۔ حضرت صفیہ کا باپ اور بھائی کام آئے خود بھی گرفتار ہوئیں ۔جب خیبر کے تمام قیدی جمع کیے گئے تو دحیہ کلبی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُنے آنحضرتصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے ایک لونڈی کی درخواست کی۔ حضور انورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا کہ جاؤ ایک لونڈی لے لو۔ چنانچہ انہوں نے حضرت صفیہ کو لے لیا۔ ایک صحابی نے خدمت اقدس میں حاضر ہوکر عرض کی: ’’ یا رسول اللّٰہ! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم آپ نے صفیہ جو رئیسۂ قریظہ و نضیر تھی دِحیہ کو عطا فرما دی وہ تو آپ ہی کے لائق ہے۔ ‘‘ اس پر حضورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے دحیہ کلبی کو دوسری لونڈی عطا فرمادی اور خود صفیہ کو آزاد کر کے ان سے نکاح کرلیا۔جب خیبر سے روانہ ہوکر صَہْبَاء میں پہنچے تو رسم عروسی ادا کی گئی اور لوگوں سے ماحضر جمع کر کے دعوتِ وَلیمہ دی گئی۔
حضرت صفیہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا نے تقریباً ساٹھ سال کی عمر میں ۵۰ ھ میں انتقال فرمایااور جنت البقیع میں دفن ہوئیں ۔ ان کی روایت سے دس حدیثیں منقول ہیں جن میں صرف ایک متفق علیہ ہے۔ ( ۲)
________________________________
1 – شرح الزرقانی مع المواہب اللدنیۃ ، المقصد الثانی ۔۔۔إلخ، الفصل الثالث فی ذکر ازواجہ الطاہرات ۔۔۔ إلخ ،ج۴، ص۴۲۴۔۴۲۸۔علمیہ