حضرت سیِّدُنا عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا فقر:
حضرت سیِّدُنا ابوداؤد وصی علیہ رحمۃاللہ القوی فرماتے ہیں”کہ حضرت سیِّدُنا عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ایک سیڑھی تھی جس پر آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ چڑھاکرتے تو اس سے آوازیں آتی تھیں اور کمزور ہونے کے سبب وہ ہلنے لگتی۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دوستوں میں سے کسی نے اس کو گارے سے مضبوط کر دیا۔ جب آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اُس پرچڑھے تو دیکھا کہ اب کی بار آواز نہیں ا رہی۔ دریافت کرنے پر عرض کی گئی:”فلاں نے اسے ٹھیک کر دیاہے۔”تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ارشاد فرمایا: ”اس کو واپس اپنی حالت پر کردو۔ کیونکہ جب سے مجھے خلافت کی ذمہ داری سونپی گئی میں نے اللہ عَزَّوَجَلَّ سے عہد کر رکھا ہے کہ کوئی دیوار بناؤں گا نہ عمارت۔”
اے تعمیرِ دُنیا میں عمر برباد کرنے والے! غور سے سن!اس کا نفع بہت کم اورنقصان بہت زیادہ ہے ۔ہمارے اسلافِ کرام رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین دُنیا برباد کر کے آخرت آباد کرتے تھے جبکہ تم دُنیا آباد کر کے آخرت برباد کرتے ہو۔
اے عمارتوں اور گھروں کے دلدادہ! موت کے جام تجھ پر گردش کررہے ہیں۔ اے تاریک دل والے! دل میں نور کہاں سے آئے جبکہ تیرا باطن خراب ہے اور ظاہر آباد ہے۔ اگر تو قبروں کو یاد کرتا تو دنیا آباد کرنے کی فکر نہ کرتا۔ اے مغرور! عنقریب تجھ سے دنوں اور مہینوں کا حساب لیا جائے گا۔ اے وہ شخص جو حضورئ قلب کے بغیر نماز پڑھتا ہے اور جس کاروزہ غیبت میں چُھپا ہوا ہے! اللہ عَزَّوَجَلَّ کب تک تجھ پر لطف وکرم کرتا رہے گا اورتو اس سے دُوری اختیار کرتا رہے گا۔ اے ناشکرے! کب تک وہ تجھ پر احسان فرماتا رہے گا اور تو چھپ چھپ کر گناہوں سے اس کا مقابلہ کرتا رہے گااور کب تک وہ تجھے مہلت دیتا رہے گا کہ تو توبہ کرلے کیونکہ وہ تو غفور ورحیم ہے اور جانتا ہے چوری چھپے کی نگاہ اور جو کچھ سینوں میں چھپا ہے (یعنی نگاہوں کی خیانت اورچوری نامحرم کو دیکھنا اور ممنوعات پر نظر ڈالنا۔ بحوالہ خزائن العرفان)۔