حضرت سائب بن اقرع رضی اللہ تعالیٰ عنہ

حضرت سائب بن اقرع رضی اللہ تعالیٰ عنہ

یہ قبیلہ بنو ثقیف کی ہونہار اورنامور شخصیت ہیں ۔ اس لئے ”ثقفی ”کہلاتے ہیں۔ ان کی والدہ کا نام ”ملیکہ”تھا ۔ ان کی والدہ ان کو بچپن ہی میں اپنے ساتھ لے کر بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئیں تو نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے ان کے سر پر اپنا دست مبارک پھیرا اوران کے لیے دعا فرمائی۔یہ بڑے مجاہد تھے۔نہاوند کی فتح میں یہ حضرت نعمان بن مقرن رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے جھنڈے کے نیچے خوب جم کر کفار سے لڑے۔ امیر

المؤمنین حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کو ”مدائن”کا گورنرمقررفرما دیاتھا۔ ”اصفہان” میں ان کا انتقال ہوا ۔ (1)(اسدالغابہ،ج۲،ص۲۴۹)

کرامت
تصویر نے خزانہ بتایا

امیرالمؤمنین حضرت عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کو ”مدائن”کا گورنر مقرر فرما دیا۔ یہ ایک دن ”کسریٰ”کے محل میں بیٹھے ہوئے تھے تو دیکھا کہ محل میں ایک ایسی تصویر ہے جو انگلی سے ایک مقام کی طرف اشارہ کر رہی ہے ۔ چنانچہ آپ نے اس مقام کو کھودنے کا حکم دیا تو وہاں سے ایک بہت بڑا خزانہ نکلا جو وہاں مدفون تھا۔ آپ نے مدینہ منورہ بارگاہ خلافت میں اسکی اطلاع دیکر یہ دریافت فرمایا کہ اس خزانہ کو مسلمانوں نے جنگ کر کے حاصل نہیں کیاہے بلکہ میں نے اس کو تنہا برآمد کیا ہے تو میں اس رقم کو کیا کروں؟ حضرت امیر المؤمنین عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ حکم صادر فرمایا کہ چونکہ تم مسلمانوں کے امیر ہو اس لئے اس رقم کو مسلمانوں پر تقسیم کردو۔(2)
(رواہ الخطیب کذا فی الکنز،ج۳،ص۳۰۵)

Exit mobile version