حضرت جویریہ خزاعیہ مُصْطَلِقِیہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا

حضرت جویریہ خزاعیہ مُصْطَلِقِیہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا

حضرت جویریہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کا والد حارث بن ابی ضرار تھا جو قبیلہ بنی مُصْطَلِق کا سردار تھا۔ یہ پہلے مسافع بن صفوان مصطلقی کے نکاح میں تھیں جو ’’ غزوۂ مریسیع ‘‘ (۵ ھ) میں قتل ہوا۔ اس غزوہ میں بہت سے لونڈی غلام مسلمانوں کے ہاتھ آئے۔ چنانچہ حضرت جویریہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا حضرت ثابت بن قیس بن شِماس اَنصاری رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے حصہ میں آئیں مگر انہوں نے حضرت ثابت سے نو اوقیہ سونے پر کتابت ( ۱) کرلی۔ پھر رسول اللّٰہصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوکر یوں عرض کی: ’’ یا رسول اللّٰہ! میں حارث کی بیٹی جویریہ ہوں میرا حال آپ سے پوشیدہ نہیں میں ثابت بن قیس بن شِماس کے حصہ میں آئی ہوں میں نے ان سے نو اُوقیہ سونے پر کتابت کرلی ہے۔ یہ رقم میرے مقدور سے زائد ہے مگر میں نے آپ کی فیاضی کی امید پر منظور کر لی ہے اور اب اسی کا سوال کرنے کے لئے آپ کی خدمت میں حاضر ہوئی ہوں ۔ ‘‘ رسول اللّٰہصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: کیا تم اس سے بہتر چیز نہیں چاہتی ہو؟ انہوں نے پوچھا: وہ چیز کیا ہے؟ حضورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا کہ میں تمہارا زَرِ کتابت ادا کر دیتا ہوں اورتم سے نکاح کرلیتا ہوں ۔ حضرت جویریہ نے عرض کیا کہ مجھے منظور ہے۔ آنحضرتصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے حضرت ثابت کو بلایا وہ بھی راضی ہوگئے چنانچہ حضور انور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے نو اوقیہ سونا ادا کردیا اور حضرت جویریہ کو آزاد کر کے ان سے نکاح کرلیا۔
جب لوگوں کو اس نکاح کی خبر لگی تو انہوں نے رسول اللّٰہصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے رشتہ مصاہرت (۲ ) کی رعایت سے بنی مُصْطَلَق کے باقی تمام لونڈی غلاموں کو آزاد کردیا۔ حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کا ارشاد ہے کہ ’’ ہم نے کوئی عورت ایسی نہیں دیکھی جو اپنی قوم کے لئے جویریہ سے بڑھ کر باعث برکت ہو کیونکہ ان کے سبب سے بنی مُصْطَلَق کے سینکڑوں گھرانے آزاد ہوگئے۔ ‘‘
جب حضرت جویریہ رسول اللّٰہصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے نکاح میں آئیں تو ان کی عمر بیس سال تھی۔ ان کا نام برہ تھا حضورانور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے بدل کر جویریہ رکھا۔ربیع الاوَّل ۵۰ ھ میں انتقال فرماگئیں اور مدینہ منورہ جنت البقیع میں دفن ہوئیں ۔ ان کی روایت سے سات حدیثیں منقول ہیں جن میں سے دو بخاری میں اور دومسلم میں اور باقی دیگر کتب میں ہیں ۔ (۱ )

________________________________
1 – آقا کا اپنے غلام سے مال کی ادائیگی کے بدلے اس کی آزادی کا معاہدہ کرنا کتابت کہلاتا ہے اور جو مال مقرر ہو اسے بدلِ کتابت کہتے ہیں ۔علمیہ
2 – سسرالی رشتہ۔

1 – شرح الزرقانی مع المواہب اللدنیۃ ، المقصد الثانی ۔۔۔إلخ، الفصل الثالث فی ذکر ازواجہ الطاہرات ۔۔۔ إلخ ،ج۴، ص۴۲۴۔۴۲۸۔علمیہ

Exit mobile version