حج کے آداب
سفرِحج کے آداب
(حج کے ارادے سے سفرکرنے والے کو چاہے کہ) پاک وحلال مال ساتھ لے ، کرایہ پر سواری دینے والے کے ساتھ اچھابرتاؤ کرے،ہم سفروں کے ساتھ تعاون کرے اور راستہ بھولنے والے کے ساتھ نرمی سے پیش آئے، (اپنا)زادِ راہ خرچ کرے،حسنِ اخلاق کی عادت بنائے، اچھی گفتگوکرے،ہنسی مذاق کرے تووہ جھوٹ اور نافرمانی سے پاک ہو، (معاملات میں) اصلاح و درستی کو پسند کرے۔جب ہم سفر کو دیکھے توخوشی کااظہارکرے ،ہم سفرکی بات توجہ سے سنے، اس کی پریشانی و اکتا ہٹ کے وقت اس سے تلخ کلامی سے پیش نہ آئے، اپنے ہم سفر کی لغزش سے غفلت نہ برتے، وہ اس کی خدمت کرے تو اس کا شکریہ اداکرے، اس پر ایثارکرے اوراس کے ساتھ تعاون کرے۔
احرام کے آداب
(حاجی کوچاہے کہ)احرام باندھنے سے پہلے اچھی طرح غسل کرے، احرام کی چادروں کی پاکیزگی وصفائی کاخیال رکھے، خوشبو لگائے،مفلس وتنگ دست کی مددکرے، دل میں خوفِ خداوندی عَزَّوَجَلَّ رکھتے ہوئے تلبیہ(۱) کہے، اور اللہ عَزَّوَجَلَّ کی طرف سے
1۔۔۔۔۔۔ تلبیہ کے الفاظ یہ ہیں: ”لَبَّیْک ؕ اَللّٰہُمَّ لَبَّیْک ؕ لَبَّیْکَ لَاشَرِیْکَ لَکَ لَبَّیْک ؕ اِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَ ؕ لَاشَرِیْکَ لَک۔”
(لباب الاحیاء،الباب السادس فی اسرارالحج ومافیہ،ص۹۰مطبوعہ دارالبیروتی)
تلبیہ کے جواب کی حلاوت ومٹھاس محسوس کرتے ہوئے بلند آوازسے تلبیہ کہے ،کعبہ مشرفہ کی حرمت وتعظیم مد ِنظررکھتے ہوئے طواف کرے، رضائے الٰہی عَزَّوَجَلَّ طلب کرتے ہوئے صفاومروہ کی سعی کرے، قیامت کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے وقوفِ عرفہ کرے، رحمتِ الٰہی عَزَّوَجَلَّ کی اُمید رکھتے ہوئے مُزْدَلِفہ میں حاضر ہو اور ( جہنم سے) آزادی کومد ِ نظررکھتے ہوئے(منیٰ میں) حلق کروائے، گناہوں کاکفارہ خیال کرتے ہوئے قربانی کرے، اطاعتِ الٰہی عَزَّوَجَلَّ بجالاتے ہوئے رمئ جمرات کرے(یعنی ”شیطانوں”کو کنکریاں ما رے)، پل صراط کو پیشِ نظررکھتے ہوئے طوافِ زیارت کرے اگرچہ یہاں(یعنی خانۂ کعبہ میں)کوئی تیز دھار چیز نہیں، حقیقی ندامت اور دل میں بار بار حاضر ہونے کی تڑپ لئے واپس پلٹے۔