قرآن سیکھنے کا شوق رکھنے والے کو نگران بنادیا
قبیلۂ ثقیف کے ایک وفد نے بارگاہ رسالت میں حاضر ہوکر اسلام قبول کیا تو نبی کریمصلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے حضرتِ سیِّدُناعثمان بن ابو العاص رضی اللّٰہ تعالٰی عنہکو ان پر امیر مقرر فرمادیا حالانکہ آپ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہان میں سب سے چھوٹے تھے ، اس کی وجہ یہ تھی کہ آپ اسلام کی سمجھ بوجھ حاصل کرنے اور قراٰن سیکھنے کی بہت زیادہ حرص رکھتے تھے ۔(السیرۃ النبویۃلابن ہشام، ص۵۲۵)(اسد الغابۃ، ۳/ ۶۰۰)
جوسیکھ سکتا ہو وہ ضرورسیکھے
حضرتِ سیِّدُناعبد اللّٰہبن مسعودرضی اللّٰہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں : بلا شبہ یہ
قراٰن اللّٰہ عَزَّوَجَلَّکی طرف سے ضِیافت ہے لہٰذاجواس سے کچھ سیکھنے کی طاقت رکھتا ہے اسے چاہئے کہ اسے سیکھے کیونکہ خیر سے سب سے زیادہ خالی وہ گھر ہے جس میں کتابُ اللّٰہ سے کچھ نہ ہواورجس گھر میں کتابُ اللّٰہ سے کچھ نہ ہو وہ اُس ویران گھر کی طرح ہے جسے کوئی آباد کرنے والا نہ ہو ، بے شک شیطان اُس گھر سے بھاگ جاتا ہے جس میں سورۂ بقرہ کی تلاوت سنتا ہے ۔(مصنف عبد الرزاق ، باب تعلیم القران وفضلہ، ۳/ ۲۲۵، حدیث:۶۰۱۸)
فرشتے اِستغفار کرتے ہیں
تابعی بزرگ حضرتِ سیِّدُناخالد بن معدانعلیہ رحمۃُ الرَّحمٰن فرماتے ہیں : قراٰن کے پڑھنے اور اس کے سیکھنے والے کے لئے سورت ختم ہونے تک فرشتے استغفار کرتے رہتے ہیں اس لئے جب تم میں سے کوئی سورت پڑھے تواس کی دو آیتیں چھوڑدے اور دن کے آخری حصہ میں اسے ختم کرے تاکہ دن کے شروع سے آخر تک پڑھنے پڑھانے والے کے لئے فرشتے اِستغفار کرتے رہیں ۔(سنن دارمی، ۲/ ۵۲۴حدیث :۳۳۱۸)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد