جنو ںکی عمریں بہت دراز ہو تی ہیں ،چنانچہ آکام المرجان میں لکھا ہے کہ عمر بن عبد العزیز کسی جنگل میں جا رہے تھے کہ ایک سانپ پران کی نظر پڑی جو مرگیا تھا،انہو ںنے اس کو کفن پہناکر دفن کر دیا ،غیب سے آواز آئی کہ :اے سرق میں گواہی دیتا ہوں کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خود میں نے سنا ہے کہ تمہیں فرما رہے تھے کہ ’’تم ایک جنگل میں مرو گے اور ایک مرد صالح جو اس زمانہ میں بہترین اہل ارض سے ہوگا تمہیں کفن پہنا کر دفن کر ے گا ،!عمر بن عبدالعزیز نے اس کہنے والے سے پوچھا کہ خدا تم پر رحم کرے تم کون ہو؟ کہا میں ایک جن ہوں ان جنوں میں سے جنہوں نے قرآن شریف رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سناتھا ،ان لوگوں میں سے سواے میرے اور سرق کے اب کوئی باقی نہیں ،اور سرق یہی ہے جس کو آپ نے کفن پہنا کر دفن کر دیا۔
دائرۃ المعارف میں معلم بطرس بستانی نے لکھا ہے کہ انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھا جب حضرت ؐ مکہ معظمہ کے پہاڑوں سے گزر گئے توایک بوڑھے کو دیکھا لکڑی ٹیکتا ہوا آرہا ہے آنحضرت ؐ نے اس سے فرمایا کہ یہ چال اور آواز جن کی ہے ۔
اس نے کہا درست ہے،آپ نے فرمایا کہ :جن کے کس قبیلہ سے ہو؟کہا : صاصہ بن الہیم بن لاقیس بن ابلیس ،فرمایا اس سے تو معلوم ہو اکہ تجھ میں اور اس میں دوہی پشت ہیں ! کہا : جی ہاں، فرمایا :کتنی مدت تجھ پر گزری ؟کہا تقریباً ساری دنیا کو کھا گیا ،جس زمانے میں قابیل نے ہا بیل کو قتل کیا تھا اس وقت میں ٹیلو ںپر چڑھ کر دیکھتا ہوں اور لوگوں کو درغلایا کر تا تھا۔
فرمایا یہ ابر کام ہے !کہا یا رسول اللہ عتاب نہ فرئیے میں ان لوگوں میں سے ہوں جن نوح علیہ السلام پرایمان لائے میں نے ان کے ہاتھ توبہ کی اور ہود علیہ السلام سے ملااور ان پر ایمان لائے میں نے ان کے ہاتھ پر توبہ کی ،اور ہو دعلیہ السلام سے ملا اوران پر ایمان لایا ،او رابراہیم علیہ السلام سے ملا اور آگ میں ان کے ساتھ تھا،اورجب یوسف علیہ السلام کنویں میں ڈالے گئے میں ان کے ہمراہ تھا
اور شعیب اور موسیٰ علیہما السلام سے ملاقات کی ،اور عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام سے ملاقات سے شرف ہوا انہوں نے مجھ سے کہا کہ : اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات ہوتو سلام ان پر پہونچانا ،چنانچہ یہ پیام میں نے آپ کو پہونچا دیا اور آپ پر ایمان لا یا ۔حضرت نے فرمایا :اب تم کیا چہا تے ہو ؟کہا موسیٰ علیہ السلام نے توراۃ کی اور عیسیٰ علیہ اسلام نے انجیل کی مجھے تعلیم دی ہے اب میں چاہتا ہوں کے آپ قرآن کی تعلیم فرمائیں !چنانچہ حضور ؐ نے قرآن کی ان کو تعلیم دی ۔